پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی دلیل
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
حق تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
المال والبنون زینۃ الحیوۃ الدنیا (سورہ کہف ـ آیت ۴۶)
(ترجمہ: مال اور بیٹے دنیاوی زندگی کی زینت اور آرائش ہیں ۔)
حق تعالیٰ نے یہاں البنون فرمایا البنات نہیں فرمایا یعنی بیٹوں کو دنیاوی زندگی کی زینت بتلایا ہے ، بنات (لڑکیوں) کو بیان نہیں فرمایا ۔ حق تعالیٰ نے بتلا دیا کہ لڑکیاں دنیا کی بھی زینت نہیں بلکہ صرف گھر کی زینت ہیں ۔ اگر وہ دنیا کی زینت ہوتیں تو حق تعالیٰ ان کو یہاں ذکر فرماتے ۔ پس صرف لڑکوں کو دنیا کی زینت فرمانا اور لڑکیوں کو ذکر نہ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ لڑکیاں دنیا کی بھی زینت نہیں کیونکہ عرفاََ دنیا کی زینت وہ سمجھی جاتی ہے جو منظر عام پر زینت بخش ہو ۔ جو چیز منظر عام پر لانے کی نہیں ہوتی وہ دنیا کی زینت نہیں ہوتی بلکہ زینت کے لئے تو ظہور ضروری ہے ، اس لئے بنون (لڑکوں) کو فرمایا کہ یہ دنیا کی زینت ہیں۔ لڑکیاں ایسی زینت نہیں کہ تم ان کو ساتھ لئے لئے پھرو اور سب دیکھیں کہ اتنی لڑکیاں ہیں اور ایسی آراستہ پیراستہ ہیں بلکہ وہ تو محض گھر کی زینت ہیں ، اس سے عورتوں کے پردہ میں رہنے کا ثبوت ملتا ہے۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۳۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

