عورتوں کو گھروں میں رکھنا قید نہیں بلکہ باہر نکلنا حقیقت میں قید ہے
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ (عورتوں کو) گھروں میں رکھنے (اور باہر نکلنے کی ممانعت کو ) کو قید کہتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ یہ قید نہیںہے بلکہ باہر نکلنا حقیقت میں قید ہے کیونکہ قید کی حقیقت ہے مرضی کے خلاف مقید کرنا ۔ پس قید تو جب ہوتا کہ وہ باہر نکلنا چاہیں اور تم ہاتھ پکڑ کر اندر لے جاؤ۔ اگر طبیعت سلیم ہوتو عورت کے لئے بے پردہ ہوکر باہر نکلنا موت ہے ۔پس بے پردگی قید ہوئی ، پردہ میں رہنا قید نہ ہوا۔
بعض عورتوں نے جانیں دے دی ہیں اور باہر نہیں نکلیں ۔ اعظم گڑھ میں ایک شخص کے مکان میں آگ لگ گئی ، اس کی بیوی جل کر مر گئی لیکن باہر نکل کر دوسروں کو صورت نہیں دکھائی۔ میں یہ فتویٰ بیان نہیں کرتا کہ اس نے یہ اچھا کیا ، مطلب صرف ان کے فطری جذبات کو بیان کرنا ہے ، پھر عورت کے معنی ہی ہیں چھپانے کی چیز۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۲۹)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

