بیوی ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت ہے (308)۔

بیوی ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت ہے (308)۔

اس دنیا میں انسان کے بہت سارے تعلقات ہوتے ہیں مثلاً والدین کے ساتھ تعلق، بچوں کے ساتھ تعلق، دوستوں کے ساتھ تعلق اور پھر اردگرد کے لوگوں کے ساتھ تعلقات۔ انسان ایک معاشرتی حیوان ہے یعنی اسکا رہن سہن ایسا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر چلتا ہے اور تعلق بنا کر چلتا ہے۔ اکیلے اورتنہائی پسندبہت ہی کم ہوتے ہیں بلکہ نہ ہونے کے برابر ہوتےہیں۔
تو دوستو! اس دنیا میں جتنے بھی تعلقات ہیںان سب میں بیوی کے ساتھ تعلق اللہ تعالیٰ کی ایسی نعمت ہے جس میں کچھ ایسی خاصیات ہیں جو اور کسی بھی رشتہ میں نہیں ہوسکتیں خواہ وہ والدین کا ہو یا بچوں کاہو۔ میاں بیوی کے رشتہ میں تین ایسی باتیں ہوتی ہیں جو اور کسی رشتہ میں نہیں ہیں۔
سب سے پہلی اور سب سے اہم بات جو اشارہ میں ہی سمجھی جا سکتی ہے کیونکہ اگر وضاحت کے ساتھ بیان کیا تو وہ بات بے حیائی کی طرف چل پڑے گی۔ وہ یہ ہے کہ اس دنیا میں آپکا جس قدر قریبی تعلق اپنی بیوی سے ہے وہ اور کسی سے نہیں ہے۔ خواہ وہ آپکا بچپن کا دوست ہو، دل و جان سے قریب اور عزیز تر رشتہ دار ہو یا پھر کوئی بھی جاننے والاہو۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جس قدر قربت کا تعلق بیوی کے ساتھ ہے وہ اور کسی کے ساتھ ممکن ہی نہیں۔ تو گویایہ ایک خاص بات ہوگئی۔
دوسری بات یہ ہے کہ بیوی آپکے ساتھ ہر خوشی غمی میں برابر کی شریک ہوتی ہے۔ اور آپکے جذبات کو بہترین انداز میں سمجھتی ہے۔ کیونکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب آپ پچیس سال کی عمر میں پہنچتے ہیں تو آپکے والدین اگرچہ آپکے سب سے زیادہ خیرخواہ اور سب سے زیادہ چاہنے والے ہوتے ہیں مگر اُنکی عمر تقریباً دوگنی یا اس سے زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے عقل میں کافی فرق آجاتا ہے آپ بہت کم عقل اور وہ بہت سمجھدار ہوتے ہیں اس لئے اکثر اُنکی بات سمجھ میں نہیں بیٹھتی ۔ ایسے حالات میں سب سے بہتر مشورہ آپکی بیوی ہی دے سکتی ہے کیونکہ وہ آپکی قریب العمر ہوتی ہے اور آپکے جذبات کو بہتر اندازمیں سمجھ سکتی ہے۔ آپکے اتار چڑھاؤ کو اہلیہ سے زیادہ بہتر کون سمجھ سکتا ہے بھلا؟والدین کے بعد جو محبت کا رشتہ ہوتا ہے وہ اولاد کا بھی ہوتا ہے کہ انسان اپنی اولاد سے مشورہ کرکے خوشی محسوس کرتا ہے مگر اُن میں بھی عمر کا فرق ہونے کی وجہ سے وہ آپکو بعض حالات میں صحیح مشورہ نہیں دے سکتے۔
تیسری سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ آپکے بچوں کی سب سے بہترین پرورش، سب سے بہترین نگہداشت اور سب سے زیادہ مخلصانہ جو تربیت ہوسکتی ہے وہ آپکی بیوی ہی کرسکتی ہے ۔ یعنی آپکے بچوں کی اماں۔ ہر عام شخص کو اس کا اندازہ نہیں ہوتا مگر جن لوگوں کے مشاھدات اور تجربات ہیں وہ بخوبی اس حقیقت کو واضح کرسکتے ہیں کہ جن لوگوں نے اس گھمنڈ اور تکبر میں طلاق لی یا پھر دی کہ ہم اپنے بچوں کو خود پال سکتے ہیں تو اُنکے بچوں نے دربدر کی ٹھوکریںہی کھائیں۔ کیونکہ آپ دنیا کی ماہر ترین، تجربہ کار اور سمجھدارترین آیا رکھ سکتے ہیں مگر ماں والی ممتا اور ماں والی شفقت و محبت انمول ہوتی ہے۔ تو یہ بھی اس رشتہ کی ایک خاصیت ہے کہ آپکی بیوی آپکے بچوں کی بہترین تربیت کرنے والی سب سے سستا، آسان اور بھروسہ مند ذریعہ ہوتی ہے۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more