اختلاف کو ختم کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے (306)۔

اختلاف کو ختم کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے (306)۔

علمائے ربانیین اولیاء اللہ کی شان کیسی عجب ہوتی ہے کہ آپ پڑھ کر حیران ہوجائینگے۔
حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے زمانہ میں کچھ طلبائے کرام آپس میں باتیں کررہے تھے۔ ایک طالب علم کہنے لگا کہ فلاں قاری صاحب بہت اچھی تلاوت کرتے ہیں تو ہم کبھی پروگرام بنا کر اُنکے پیچھے نماز پڑھنے چلتے ہیں۔ صبح فجر کی نماز اُنکی اقتداء میں پڑھیں گے، خوب مزا آئیگا کیونکہ سنا ہے کہ قرآن مجید کو بہت اچھا کرکے پڑھتے ہیں۔
یہ سن کر دوسرے طالبعلم کہنے لگے کہ ہم اُسکے پیچھے نماز نہیں پڑھیں گے کیونکہ ہمارے حضرت (مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ تعالیٰ) کی تکفیر کرتا ہے یعنی ہمارے حضرت کو کافر کہتا ہے۔
یہ با ت کسی طرح حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے کانوں میں پڑگئی۔ آپ اپنے ایک دو احباب کے ساتھ اُسی مسجد میں پہنچ گئے۔ فجر کی نماز باجماعت پڑھی اور وہیں مسجد میں بیٹھے رہے۔ لوگوں نے دیکھا کہ کچھ مولوی حضرات ہیں اور عالم لگ رہے ہیں لیکن اجنبی چہرے ہیں۔ نامعلوم کون ہیںاورکہاںسے آئےہیں۔ چہ میگوئیاں  شروع ہوگئیں اور بات امام صاحب تک جا پہنچی۔ امام صاحب تشریف لائے اور حضرت سے پوچھا کہ آپ لوگ اجنبی معلوم ہوتے ہیں۔ کون ہیں آپ ؟
تو حضرت نے اپنا تعارف کروایا۔ جب امام صاحب کو پتہ چلا کہ یہ مولانا قاسم نانوتوی ہیں اور یہ وہی ہیں جن کی میں دن رات علی الاعلان تکفیر و تضحیک کرتا ہوں۔ تو وہ بہت پریشان ہوگیا۔ شرمندہ اور نادم ہوکر پوچھنے لگاکہ کیا واقعی آپ نے میری اقتداء میں نماز پڑھی؟حالانکہ میں تو آپکو مسلمان ہی نہیں سمجھتا اور آپکی تکفیر کرنے میںبھی مشہور ہوں۔
تو مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے عجیب بات ارشاد فرمائی جو کہ تواضع کا اور للہیت کا بہترین مظہر ہے۔فرمایا: مولانا! میں آپکے تکفیر کرنے کی قدر کرتا ہوں۔ کیونکہ آپ تک یہ خبر پہنچی ہے کہ قاسم نانوتوی توہین رسول کرتا ہےتو آپکی غیرت ایمانی کا تقاضا یہی تھا کہ آپ کافر قرار دیتے بلکہ کسی بھی مسلمان شخص کو اگر معلوم ہو کہ فلاں توہین رسول کررہا ہے تو اُسکی غیرت کا تقاضا یہی ہے۔ اس لئے میں آپکے جذبہ کی قدر کرتا ہوں آپ نے بالکل وہی کیا جو ایمان کا تقاضاتھا مگر میری عرض یہ ہے کہ کم از کم آپ خبر کی تحقیق کرلیتے کہ جو روایت آپ تک پہنچی ہے وہ درست بھی ہے یا نہیں؟
حقیقت تو یہ ہے کہ ہم بھی توہین رسول کرنے والے ہر شخص کو یقینی طور پر دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں۔ ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے جو آپکا ہے۔ لیکن پھر بھی اگر آپکو تسلی نہ ہورہی ہو اور دل میں شبہ باقی ہوتو اس تکفیر کے شبہ کو ختم کرنے کے لئے ابھی میں آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھ لیتا ہوں ۔ یہ کہہ کر حضرت نے اُنکا ہاتھ پکڑ لیا اور ۔۔۔۔
اشھد ان لا الہ الا اللہ۔۔۔۔پڑھنے لگے۔
بس پھر کیا تھا اُس امام صاحب کا دل صاف ہوگیا شرمندگی سے وہ زمین میں گڑے جارہے تھے۔
سبحان اللہ! یہ عظمت تھی اولیاء اللہ کی کہ وہ اختلاف کو اس خوبی کے ساتھ، تواضع کے ساتھ اور معاملہ کو سلجھانے کے جذبہ کے ساتھ حل فرمایا کرتےتھے۔ تکبر اور نفسانیت کو بالکل ایک طرف رکھ کر خلوص کے جذبہ سے چلتے تھے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اہل حق کے ساتھ وابستہ رکھے۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more