صنف نازک کو تعلیم دینا بھی فرض ہے (188)۔
لائف بوائے کمپنی کا ایک ویڈیو اشتہار دیکھا جس میں ایک عورت پریشان بیٹھی ہے کہ لوگ اُس سے پوچھ رہے ہیں تم اپنی بیٹی کو کیوں پڑھانا چاہتی ہو ؟ حالانکہ یہ پڑھ لکھ کر تمہارے کام تو نہیں آئے گی ۔ اور تم اسکو پڑھانے کے لئے خود قربانیاں دے رہی ہو ۔
تو وہ ماں پھر جواب دیتی ہے کہ میں قربانیاں دوں گی تو پھر ہی میری بیٹی آگے بڑھے گی اور یہ پڑھے گی ۔ (یعنی وہ ماں معاشرہ سے لڑ کر اپنی ۔بیٹی کو پڑھا رہی ہے حالانکہ یہ حقیقت نہیں ہے)
اس اس ویڈیو اشتہار سے یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ پاکستانی معاشرہ میں لڑکیوں کو پڑھانا ایک بہت بڑا عیب سمجھا جاتا ہے اور کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ مولوی علمائے کرام اس سے منع کرتے ہیں ۔
حالانکہ میں یہ حقیقت واضح کرنا چاہتا ہوں کہ خواتین، بچیاں اور لڑکیاں یعنی صنف نازک کی تعلیم کے لئے بھی اسلام نے مکمل اجازت دی ہے ۔ اور اسکا منہ بولتا ثبوت ہے بنات اور طالبات کے مدرسے جو آج وفاق المدارس کے تحت پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں ۔
البتہ جو غلط فہمی پیدا ہوئی وہ یہ تھی کہ لڑکیوں کو پڑھانے کے لئے وہ طریقہ اختیار کرنا جیسےلڑکوں کی تعلیم کا ہوتا ہے اور کوئی فرق نہ رکھنا ۔ یہ غلط ہے ۔ بالکل غلط اور فطری اصولوں کے بھی خلاف ہے ۔
ہمیں لڑکیوں کی تعلیم سے کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ نظام تعلیم، نصاب تعلیم اور طرز تعلیم سے ہے ۔ اگر تعلیم کے نام پر لڑکی کو اسکول میں ڈانس سکھایا جائے، میوزک سکھایا جائے، بے پردہ بنایا جائے تو یہ ایک واضح غلطی ہے ۔ ماں باپ اکثر یہ عذر کردیتے ہیں کہ اب کیا کریں ۔ بچیوں کو پڑھانا تو ہے!!!۔
تو دوستو ! یاد رکھو کہ تعلیم کی دین اسلام میں بہت اہمیت ہے ۔ لیکن اس تعلیم کی اہمیت خود دین اسلام سے زیادہ نہیں ہے ۔ یعنی یہ نہیں ہوسکتا کہ اگر موجودہ تعلیمی نظام میں آپکی بیٹی کی عزت، آبرو اور دین کو خطرہ ہو تب بھی آپ مجبور ہو کر پڑھنے کے لئے اُسکو بھیج دیں ۔ بالکل نہیں !!! اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ جو کہ آئے روز کالجز اور یونیورسٹیز میں دیکھنے کو مل جاتے ہیں ۔
اس مضمون کا مقصد صرف اتنا ہے کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں ہیں ۔ البتہ اس چیز پر سختی سے احتیاط کرتے ہیں کہ تعلیم کے نام پر بے حیائی کو فروغ نہ دیا جائے ۔ تعلیم کے نام پر عورت کو اتنا آزاد نہ کیا جائے کہ وہ اپنے ایسے فیصلے بھی خود کرنے لگے جو کہ اُسکے ولی کا حق تھا ۔ تعلیم کے نام پر اُسکو لڑکوں سے میل جول کی اجازت نہ دی جائے ۔ تعلیم کے نام پر اُسکو گھر سے باہر رہنے کی آزادی نہ دی جائے ۔
اگر ان سب چیزوں کا خیال رکھا جائے تو یہ تعلیم یقیناً ہمارے لئے نعمت ہوگی ۔ میری کئی ایسی دینی بہنیں، مائیں اور بیٹیاں ہوں گی جنہوں نے برقعہ پہن کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہوگی ۔ جنہوں نے دینی تقاضوں کی اتباع کرتے ہوئے اپنی ماسٹرز کی ڈگری مکمل کی ہوگی ۔ جنہوں نے حجاب اور شرم وحیا کے دائرے میں رہتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کا حصول کیا ہوگا ۔ میں ایسی تمام لڑکیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔اور ایسی لڑکیوں کو مثال سمجھتا ہوں اُن لوگوں کے لئے جو جدید تعلیمی نظام کی بے حیائیوں سے متاثر ہوجاتے ہیں ۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

