مال ودولت کو اللہ تعالیٰ کی عطاء سمجھتے رہیں (181)۔

مال ودولت کو اللہ تعالیٰ کی عطاء سمجھتے رہیں (181)۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں دین اسلام کی صورت میں ایک مکمل ضابطۂ حیات عطا کیا ہے، جو نہ صرف فرد کی اصلاح بلکہ معاشرے کی فلاح کے لئے بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلام کا بنیادی مزاج اخوت، محبت، اور دوسروں کے حقوق کی ادائیگی پر مبنی ہے۔
مال و دولت کی حیثیت بھی اسی تعلیمات میں واضح کی گئی ہے کہ یہ ایک امانت ہے، جس کا صحیح استعمال ایک مسلمان کی اہم ذمہ داری ہے۔آج کے معاشرتی منظرنامے میں ایک ایسا رجحان دیکھنے میں آتا ہے جہاں لوگ اپنے مال و دولت کو اپنی ذاتی محنت اور قابلیت کا نتیجہ سمجھتے ہیں، اور اس پر فخر کرتے ہیں۔ اس تصور کی بنیاد پر ان کے دلوں میں نخوت پیدا ہونے لگتی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے اردگرد کے ضرورت مند افراد کو نظرانداز کرتے ہیں۔ ایسے لوگ اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ قرآن پاک کی ابتدائی تعلیمات میں ہی ہمیں یہ بات سکھائی گئی ہے کہ “جو کچھ ہم نے تمہیں عطا کیا ہے، اس میں سے خرچ کرو” (البقرہ:3)۔
یہ وہ فلسفہ ہے جس کی روشنی میں ہمیں یہ سچائی سمجھنی چاہئے کہ مال و دولت اللہ تعالیٰ کی عطا ہے اور انسان کی محنت اس میں ثانوی حیثیت رکھتی ہے۔ جب انسان اس حقیقت کو دل میں بٹھا لیتا ہے کہ جو کچھ اسے حاصل ہے وہ محض اللہ کا فضل و کرم ہے۔ تو اس کے دل میں دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔ وہ اپنے مال کو اپنی ضرورتوں تک محدود کرنے کے بجائے، اللہ کے بندوں کی خدمت میں خرچ کرنے کی فکر کرتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں اس سوچ کی بہت کمی پائی جاتی ہے۔ اکثر لوگ جب مالدار ہو جاتے ہیں تو اپنی دولت کو اپنی طاقت کا ذریعہبناکر دوسروں پر ظلم اور استحصال کا راستہ اپناتے ہیں۔ ملازموں اور کمزور افراد کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور ان کی کمزوریوں کو اپنی طاقت بنا لیا جاتا ہے۔
یہ رویہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ انسانیت کے بنیادی اصولوں کی بھی نفی کرتا ہے۔یاد رکھیں! ضرورت مندوں اور کمزوروں کی مدد کرنامالداروں کی ذمہ داری ہےجو کہ اُنکے لئے آخرت میں موجب ثواب ہوگی۔اُنکو احسان سمجھ کر نہیں دینا چاہئے۔البتہ لینے والوں کو احسان سمجھ کر لینا چاہئے۔
دوستو ! ایک مسلمان کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ وہ دوسروں کے حقوق ادا کرے، ان کے مسائل کو سمجھے ، ان کی مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کرے،ماتحتوں  اور ملازموں کے حقوق کو خوشدلی سے ادا کرے۔
مال و دولت ایک آزمائش ہوتی ہے۔ اسکو حاصل کرنا بھی ایک جان لیواکام ہوتا ہے۔لیکن اس آزمائش کا اصل مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب ایک شخص دولت کما لیتا ہے اور پھر خرچ کرنے کے میدان میں داخل ہوتا ہے۔ جو شخص خرچ کرنے میں انصاف کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے مال میں برکت عطا فرماتا ہے اور اسے مزید نوازتا ہے۔جس طرح وہ لوگوں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرتا ہے تو اُسکی اپنی زندگی بھی آسانیوں سے بھر جاتی ہے۔
آئیے ہم سب دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ذمہ داریوںکو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رزق کی وسعتوں اور برکتوں سے مالا مال فرما دے ۔ اور پھر اس رزق کو صحیح مصارف پر خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more