حقیقی عزت کے لئے محنت کریں (179)۔
مجھے ان لوگوں پر بے حد تعجب ہوتا ہے جو اپنی مصنوعی وقعت قائم کرنے کے لیے مختلف طریقے اپناتے ہیں اور خود کو معتبر ثابت کرنے کی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔ مثلاً، جب انہیں کوئی فون کرتا ہے تو جان بوجھ کر پہلی کال کا جواب نہیں دیتے، اور اگر اٹھا بھی لیں تو بلاوجہ دیر سے جواب دیتے ہیں تاکہ دوسرا شخص یہ سمجھے کہ یہ بہت مصروف ہیں۔
یہ حضرات کبھی بھی سلام کرنے میں پہل نہیں کرتے اور راستے میں دوسروں سے گفتگو کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ کچھ افراد فطری طور پر خاموش یا سنجیدہ مزاج کے ہوتے ہیں، لیکن اکثر لوگ تکلفاًخود کو باوقار دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی کی خیریت دریافت کرنا وہ اپنی توہین سمجھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ جو ہم سے خود رابطہ کرے گا، اسی کو جواب دیں گے۔ ورنہ ہم کیوں بات کریں؟
ایسے لوگ اپنی زندگی کو مشکل بنائے ہوئے ہوتے ہیں اور ہمیشہ تکلفات میں مبتلا رہتے ہیں۔ اگر کبھی حالات خراب ہو جائیں تو وہ اپنا دکھ کسی سے بانٹ نہیں سکتے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اس سے ان کی عزت کم ہو جائے گی۔
جب انہیں دعوت پر مدعو کیا جاتا ہے تو بغیر کسی معقول وجہ کے انکار کر دیتے ہیں تاکہ دوسرا شخص اصرار کر کے انہیں بلائے۔
وہ کوشش کرتے ہیں کہ جب بھی کسی سے ملیں تو کوئی نہ کوئی تحقیر آمیز جملہ کہیں تاکہ دوسرا شخص شرمندہ ہو جائے اور ان کی وقعت بڑھے۔
یہ لوگ کسی بھی بات کا سیدھا جواب دینا پسند نہیں کرتے بلکہ بات کو گھماتے ہیں کیونکہ وہ اپنے حالات کو پوشیدہ رکھنا چاہتے ہیں اور ہمیشہ خود کو ایسا ظاہر کرتے ہیں جیسے کسی سلطنت کے فرمانروا ہوں۔
اس کے علاوہ، یہ لوگ ہمیشہ غیر ملکی تہذیب کو اپناتے ہیں تاکہ لوگوں میں منفرد نظر آئیں۔ مثلاًمغربی طور طریقے اپنا لیں گے اور ہر جگہ کوشش کریں گے کہ ہاتھ سے کھانا نہ کھائیں بلکہ کانٹے اور چھری سے کھائیں، اور پھر ہاتھ سے کھانے والوں کو عجیب و غریب مخلوق سمجھیں گے۔ مغرب کی الٹی حرکتیں بھی اتنے اعتماد سے اپنائیں گے کہ یہ سمجھیں کہ ہم بڑے باعزت لوگ ہیں کیونکہ ہمارا کلچر غیر ملکی ہے۔اللہ ہمیں محفوظ رکھے۔
دوستو! یاد رکھیں، اسلام میں عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے یعنی عبادات کی کثرت اور معاملات کی صفائی۔ جس شخص میں یہ دونوں باتیں نہ ہوں وہ چاہے کتنا ہی معزز ، بااثر اور دولت مند ہو، میرا دل اس کی عزت قبول نہیں کرتا۔ اگرچہ ظاہری طور پر میں اس کا احترام کر لیتا ہوں۔
مگر حقیقت یہی ہے کہ اصل عزت وہ ہے جو عبادات کی کثرت سے اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں یا پھر معاملات کی صفائی کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا ہوتی ہے۔اس کے علاوہ دنیاوی رتبے یا جتنی بھی ترقیاں ہیں، وہ سب عزتیں عارضی اور ناپائیدار ہوتی ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ عطا فرمائے۔ آمین۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

