حقوق غصب کرنے کیلئے حیلے بہانے نہ کریں (178)۔

حقوق غصب کرنے کیلئے حیلے بہانے نہ کریں (178)۔

ہمارے معاشرہ میں وراثت اور جائیداد کے حقوق کا معاملہ پیچیدہ اور نازک ہے، اور خاص طور پر خواتین، بہنوں اور بیٹیوں کو ان کے شرعی حقوق سے محروم رکھنا عام روایت بن چکی ہے۔
مختلف حیلے بہانوں کے ذریعے ان کے جائز حق کو دبایا جاتا ہے، جبکہ یہ ظلم انفرادی اور خاندانی سطح پر بھی ہوتا ہے۔بہت سی بہنیں اور خواتین اگر اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا چاہیں تو ان پر اخلاقی دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ انہیں یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ اگر وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کریں گی تو انہیں خاندانی رشتوں سے محرومی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یعنی بھائی ہے تووہ کہے گا کہ جائیداد لے لو اور پھر ہمارا تمہارا رشتہ ختم کیونکہ اگر تمہیں اعتماد ہوتا تو تم اپنی جائیداد میرے پاس رہنے دیتی۔ اور اگر اعتماد نہیں ہے تو پھر رشتہ ختم۔
یہ دباؤ اتنا شدید ہوتا ہے کہ اکثر خواتین اپنے حقوق سے دستبردار ہو جاتی ہیں۔ رشتوں کو بچانے اور خاندان کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے صبر کر لیتی ہیں۔ لیکن حق دبانے والوں کو کسی بھی قسم کی شرم محسوس نہیں ہوتی۔
حال ہی میں ایک واقعہ میں ایک شخص نے اپنی بہن کو جائیداد کا حق دینے سے انکار کر دیا، یہ کہہ کر کہ اس کی شادی پر والدین نے بہت خرچ کیا تھا، لہٰذا اب اسے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ بہن، خاندانی دباؤ کے باعث خاموش ہوگئی، کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ اس کی آواز اٹھانے سے خاندانی تعلقات خراب ہوںاور اسکے اپنے بھائیوں کا تماشہ سسرال میں بن جائے کیونکہ اس طرح بھی عورت کی اپنی زندگی اجیرن ہوجائیگی۔
ایسی ایک اور مثال سننے کو ملی جب ایک بہن نے اپنی جائیداد کا حق مانگا، اور اسے یہ کہہ کر انکار کر دیا گیا کہ شادی شدہ ہونے کی وجہ سے اس کی جائیداد سسرال کے قبضے میں جا سکتی ہے۔ اس کے بھائی نے جائیداد کو “محفوظ” رکھنے کے بہانے اس کا حصہ اپنے پاس رکھ لیا اور وقت کے ساتھ ساتھ مختلف حیلوں سے اس کے حق کو مزید موخر کرتا رہا۔حتیٰ کہ بہن بڑھاپے کی عمر تک پہنچ گئی مگر حق سے محروم ہی رہی۔
یہ صورتحال معاشرتی بددیانتی کی ایک واضح مثال ہے، جہاں رشتے نبھانے کی آڑ میں حقوق کو دبایا جاتا ہے۔ ایسے لوگ، جو اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے حقوق کو مختلف حیلوں سے روکتے ہیں، انہیں شرم کرنی چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ صرف دنیاوی جائیداد کا معاملہ نہیں، بلکہ آخرت میں بھی اس کا سخت حساب ہوگا۔خواتین کا حق دینا نہ صرف شرعی فریضہ ہے بلکہ اخلاقی اور انسانی ذمہ داری بھی ہے۔
ایسے واقعات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ معاشرے میں صرف قانون نہیں بلکہ لوگوں کی سوچ اور رویوں میں بھی اصلاح کی ضرورت ہے۔ وراثت دینا نہ صرف ایک شرعی فریضہ ہے بلکہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بہنوں اور بیٹیوں کے حقوق کو دبانا یا ان پر دباؤ ڈال کر ان کے حقوق کو چھیننا ظلم ہےاور اسکے لئے کوئی بہانہ قابل قبول نہیں ہے۔حقدار کو فوراً حق ادا کرو اور اُسکو مالکانہ حقوق دے دو۔ پھر اگر وہ تمہارے پاس واپس کرنا چاہے تو ٹھیک ورنہ اُسکا حق تھا سو اُس نے لے لیا۔ اگر اس چیز کو بنیاد بنا کر قطع تعلقی کی تو بھی جوابدہی ہوگی ۔ خدارا! احتیاط کریں اور معاملات کو دنیا میں ہی صاف کرلیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرعی، قانونی اور اخلاقی حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more