اللہ تعالیٰ کے خود کار نظام…قدرت الٰہی کے کرشمے (172).

اللہ تعالیٰ کے خود کار نظام…قدرت الٰہی کے کرشمے (172).

انسان جب چند پیسے کمانا شروع کرتا ہے اور اپنے آپ کو دولتمند دیکھنے لگتا ہے، تو وہ یہ گمان کرنے لگتا ہے کہ گویا وہ دنیا کا نظام چلا رہا ہے۔ وہ اپنے اردگرد کے لوگوں میں خود کو سب سے زیادہ سمجھدار، ہوشیار اور حکمران تصور کرتا ہے۔ درحقیقت، یہ تنگ نظری اور کم علمی کی واضح علامت ہے۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں بے شمار ایسے نظام تخلیق کیے ہیں جو بغیر کسی انسانی مداخلت کے خود بخود چل رہے ہیں، اور اکثر انسان ان سے ناواقف ہی رہتا ہے۔انسان اپنی چھوٹی سی کامیابیوں پر فخر کرتا ہے اور خود کو بہت بڑا کارساز سمجھنے لگتا ہے، حالانکہ اللہ کی قدرت کے سامنے اس کی حیثیت کچھ بھی نہیں۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے ایک چھوٹی سی مثال کافی ہے جو اللہ کی عظیم قدرت کا مظہر ہے ۔گلہری کی صورت میں۔
سائنسدانوں نے گلہریوں پر تجربات کیے، جب انہوں نے دیکھا کہ یہ اکثر زمین میں گڑھے کھود رہی ہوتی ہیں۔ تحقیق کے بعد یہ معلوم ہوا کہ گلہریاں اپنے کھانے، یعنی بیج اور میوہ جات، کو دفن کرتی ہیں تاکہ وہ مستقبل میں ان کا استعمال کر سکیں۔
اس پر کافی ریسرچ کی گئی اور مزید دستاویز بھی تیار کئے گئے۔ مزید گہرے مشاہدے اور تجربات کے بعد یہ حیران کن بات سامنے آئی کہ گلہریاں اکثر وہ بیج دفن کرکے بھول بھی جاتی ہیں ۔ پھر یہ دفن کیا ہوا بیج بعد میں ایک تن آور درخت کی شکل اختیار کرلیتا ہیں۔ اور آج دنیا میں لاکھوں درخت ایسے ہیں جو گلہریوں کے ذریعے لگائے گئے ہیں، جو کہ اللہ تعالیٰ کے نظام کا ایک زندہ ثبوت ہیں۔
سبحان اللہ!!!
اس عظیم خالق کی شان کتنی بلند ہے جس نے زمین پر ایسے پیچیدہ اور خودکار نظام قائم کیے ہیں۔ جب انسان ان رازوں سے پردہ اٹھاتا ہے، تو وہ اللہ کی قدرت کے سامنے عاجزی کا اظہار کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی یہ قدرت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمیں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور اس دنیا میں جو کام بھی ہم سے لئے جارہے ہیں اُنکو اللہ تعالیٰ کی عطا اور نعمت سمجھ کر عاجزی کا اظہار کرتے رہنا چاہئے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ جو ہمیں فوقیت ملی ہے وہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی خدمت کے لئے دی ہے تاکہ ہم لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں اورمعاشرہ میں راحتیں بانٹیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک اعمال کی توفیق عطافرمائے اور معاشرے کے افراد کے لئے ہمیں نافع بنا دے۔ آمین۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more