بارش کے وقت کیا دُعا کرنی چاہئے؟ (155)۔

بارش کے وقت کیا دُعا کرنی چاہئے؟ (155)۔

بارش اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے کیونکہ یہ قدرتی ائیر کنڈیشنر ہے جس کی ٹھنڈی ہوا اور تازگی کا احساس ہر عام و خاص کیلئے یکساں ہوتا ہے۔ ٹھنڈی ہواؤں میں بارش ایک پرسکون احساس پیدا کرتی ہے اور یہ سکون ہر امیر و غریب کے لیے پرلطف ہوتا ہے۔
بلکہ غریب اور کم وسائل والے لوگ اس سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں۔آج ملتان میں بہت تیز بارش ہوئی اور اس کے ساتھ ٹھنڈی ہوائیں بھی چل رہی تھیں۔ میں کافی دیر تک اس قدرتی ائیر کنڈیشنر کے لطف سے محظوظ ہوتا رہا۔ پھر اچانک میں نے اپنے ایک دوست کو(جو اکثر اے سی میں وقت گزارتا ہے) فون کرکے باہر بلایا تو وہ حیران رہ گیا۔ اُس امیر زادے کو یہ احساس تک نہیں تھا کہ باہر کا موسم کتنا خوشگوار اور مزیدارہے۔
یقین کیجئے!ایسے ہی ہوتا ہے۔ اندر کی گھٹن میں رہنے کے عادی لوگ اس قدرتی سکون کی چاشنی سے محروم رہتے ہیں۔
البتہ کچھ باتیں ایسی ہیں جو بارش کے موقع پر یاد رکھنی چاہئیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ جب بھی بارش ہو تو اللہ تعالیٰ سے یوں دعا کریں: “یا اللہ! اس بارش کو رحمتوں اور نفع والی بنا دیجئے۔”
الحمدللہ ! بارش کے دوران میرا پہلا خیال اسی دعا کا ہوتا ہے کیونکہ بہت سے لوگ، جو جھونپڑیوں یا کچے مکانوں میں رہتے ہیں، ان کے لیےموسلا دھار بارش نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔اس لئے بارش کے ساتھ رحمت کی دعا مانگنی چاہیے کہ “یا اللہ! اس بارش کو نفع بخش، سکون بخش، اور فائدہ مند بنا دیجئے۔”۔
یہ بات بھی یقینی ہے کہ بارش اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے، کیونکہ اس سے زمین پر اناج اگتا ہے، فصلیں سیراب ہوتی ہیں، ندی نالوں میں پانی بہنے لگتا ہے، اور کئی بارشیں موسمی بیماریوں کا بھی علاج ثابت ہوتی ہیں، اسی سے درختوں، پودوں اور جانوروں کی افزائش ہوتی ہے اور زیر زمین پانی کے ذخائر بھی بھر جاتے ہیں جو انسانی ضروریات کے لئے بنیادی کردار ادا کرتے ہیں ۔
انہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ دعا نہیں مانگنی چاہیے کہ “یااللہ! اس بارش کو روک دیجئے”۔
بلکہ اگر حد سے زیادہ بارش ہو رہی ہو تو یوں دعا کریں: “یا اللہ! ہمارے شہر اور ہمارے علاقے پانی سے بھر گئے، اب ان بادلوں کا رخ اردگرد کے علاقوں کی طرف موڑ دیجئے تاکہ وہاں کی بھی پانی کی کمی پوری ہوجائے۔”۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more