کلمہ طیبہ ….ایک بہت بڑی دولت ہے (150)۔

کلمہ طیبہ ….ایک بہت بڑی دولت ہے (150)۔

ڈاکٹر فرینک ٹپٹلر
(Frank J. Tipler)
جو کہ فزکس کے بہت بڑے ماہر سائنسدان تھے۔شروعات میں وہ ایک ملحد تھے یعنی خدا کے وجود کو بالکل تسلیم نہیں کرتےتھے۔مگر پھر جب انہوں نے اس دنیا کے رازوں پر تحقیق شروع کی تو کائنات کے گہرے رازوں کی تلاش میں وہ اس بات پر مجبور ہوگئے کہ کائنات کو چلانے والا ایک خدا ہے۔
ان کی زندگی ایک منفرد داستان ہے جس میں یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ جب سائنس بہت تحقیق میں جاتی ہے تو وہ خدا کے وجود کا اقرار کرنے لگتی ہے۔۔ڈاکٹر فرینک کی تحقیق کا آغاز بگ بینگ تھیوری سے ہوا۔ اس تھیوری کے مطابق کائنات کی ابتدا ایک عظیم دھماکے سے ہوئی تھی۔
مگر ڈاکٹر صاحب نے اس چیز کو محسوس کیا کہ اس پوری دنیا میں(جو کہبیگ بینگ تھیوری کے مطابق ایک دھماکے کے بعد وجود میں آئی) ہر چیز ایک خاص ترتیب اور توازن کے ساتھ واقع ہورہی ہے۔ جو خودبخود ممکن نہیں تھا۔اگر یہ کائنات کسی حادثے سے وجود میں آئی ہوتی تو یقیناً اسمیں بہت ساری چیزیں بکھری ہوئی بے ترتیب اور بدنظمی کا شکار ہوتیں۔ لیکن دنیا کی ہر چیز ایک خاص نظام کے تحت چل رہی ہے۔ بعض چیزیں اتنے نفیس اور نازک انداز میں نظام کے تحت جوڑی گئی ہیں کہ ایک لمحہ کا اور ایک قطرہ کا فرق بھی پوری دنیا کے نظام کو تہس نہس کرسکتا ہے۔
اس طرح کی تحقیقات نے ڈاکٹر فرینک کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ کائنات کا نظام ایک خاص منصوبہ کے تحت چل رہا ہے جسکو چلانے والا ضرور کوئی خدا موجود ہے۔
ٹپٹلر نے اپنی “اومیگا پوائنٹ تھیوری” کے ذریعے یہ نظریہ پیش کیا کہ کائنات ایک اعلیٰ ہستی کی طرف بڑھ رہی ہے، جو کہ اس کا حتمی مقصد ہے۔ اس نظریے نے انہیں خدا کے وجود کی تصدیق کی اور انہیں یہ یقین دلایا کہ کائنات کا ارتقاء ایک الٰہی منصوبے کا حصہ ہے۔ان تمام عوامل نے مل کر ڈاکٹر صاحب کو اس نتیجے پر پہنچایا کہ کائنات کا آغاز، اس کا موجودہ نظام، اور اس کا ارتقاء یقینی طور پرکسی اتفاق کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک خدا کا ہاتھ ہے۔
سبحان اللہ! !!۔
دوستو! ہم سب مسلمانوں کو اپنے دین اسلام پر فخر کرنا چاہیے کہ اتنی اعلیٰ تعلیمات، ایک خدا کے وجود کا تصور، اور اللہ تعالیٰ کی معرفت ہم سب کو اسلام کے ذریعے مفت میں، بغیر کسی محنت کے حاصل ہو گئی۔
ورنہ دنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو سالہا سال کی محنت، مشقت، اور تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ کائنات میں کوئی نہ کوئی خدا ضرور موجود ہے جو اسے چلا رہا ہے۔ مگر پھر بھی وہ اس خدا یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات تک پہنچنے سے قاصر رہتے ہیں اور اپنی ضد اور عناد کی وجہ سے اللہ کو اپنا معبود نہیں مانتے۔
الحمدللہ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں کلمہ طیبہ کے ذریعے یہ دولت عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دونوں جہانوں میں اس پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more