قانون کی پاسداری، ملک کی ترقی اور خوشحالی (147)۔

قانون کی پاسداری، ملک کی ترقی اور خوشحالی (147)۔

ایک معاشرہ جس میں قانون کی بالادستی ہو، وہی دراصل ایک خوشحال اور ترقی یافتہ قوم کی نشانی ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں جب بھی قانون کا ذکر ہوتا ہے، تو اکثر افراد کی نظروں میں یہ تصور آتا ہے کہ اس کی پابندی کروانا صرف پولیس، عدلیہ یا دیگر سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قانون کی پابندی کا آغاز خود عوام سے ہوتا ہے۔
اگر ہم خود اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں اور قانون کی پاسداری کریں، تو معاشرہ بہتر ہو سکتا ہے۔ایک عام سی مثال لے لیں: جب حکومت نے گھٹیا قسم کے پلاسٹک کے شاپروں پر پابندی عائد کی، تو یہ حکم عوام کے فائدے کے لیے ہی دیا گیا تھا تاکہ ماحول کو محفوظ بنایا جا سکے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ چھوٹے گلی محلوں کے دکانداروں نے اس قانون کو نظر انداز کر دیا۔ وہ یہ کہہ کر اس کی مخالفت کرتے رہے کہ اس سے ان کا نقصان ہوگا یا پھر یہ کہ ‘پہلے دوسروں سے پابندی کروائیں، پھر ہم بھی مانیں گے۔ یہی وہ رویہ ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں قانون کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے۔
یہ رویہ دراصل ہمارے اپنے معاشرتی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ جب ہر فرد یہی سوچے گا کہ پہلے دوسرا کرے، پھر میں کروں گا، تو یقیناً کوئی بھی تبدیلی نہیں آئے گی۔
دوستو! یاد رکھیں، جب قانون کا احترام نہیں کیا جاتا، تو اس کے نتائج ہمیں خود ہی بھگتنے پڑتے ہیں۔ ہم اپنی ہی زندگیوں کو مشکل بنا رہے ہیں، اپنے ہی ملک کو پسماندگی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔اس سال 2024 کے جشن آزادی کے موقع پر آئیے عہد کریں کہ ہم قانون کی پاسداری کریں گے۔ یہ وعدہ کریں کہ جو بھی عمل قانون کے خلاف ہو، اس سے خود کو دور رکھیں گے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں گے۔
یہ یاد رکھیں کہ ملت کا ہر فرد اپنی جگہ اہم ہے۔ اگر ایک شخص قانون کی پابندی کرتا ہے تو وہ دراصل پوری قوم کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ اور وہ شخص آپ ہی ہو سکتے ہیں۔اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے قانون کا احترام کریں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔ یہی وہ واحد راستہ ہے جس پر چل کر ہم ایک خوشحال اور ترقی یافتہ قوم بن سکتے ہیں۔اور ملک میں امن و امان قائم کرسکتےہیں۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more