.صدقہ خیرات کس کے لئے ہوتا ہے؟ (108)

.(108) صدقہ خیرات کس کے لئے ہوتا ہے؟

صدقہ بھی ایک رواج بن چکا ہے۔ لوگ صدقہ خیرات اُنکو دیتے ہیں جو مانگتے ہیں۔ مانگنے والے بھکاریوں کو بھی دینے سے ثواب ملتا ہے مگر صدقہ دینے کا احسن طریقہ یہ ہے کہ مستحق کو خود ڈھونڈا جائے،پرکھا جائے اور پھر اُسکی مدد کی جائے۔
مانگنے والے تو آج کل اتنے زیادہ ہیں اور ایسے مانگنے کے ایسے ایسے طریقے ایجاد ہوچکے ہیں جن کا شمار ممکن نہیں ہے۔ اگر آپ سمجھ رہے ہیں کہ مانگنے والے بھکاری صرف وہی ہیں جو گزرگاہوں اور چوراہوں پر ہاتھ پھیلائے کھڑے ہوتے ہیں تو یہ بات غلط ہے۔ آج کل ایسے پیشہ ور بھکاری ہیں جو مانگتے مگر پیشہ مانگنے کا ہی ہوتاہے مثلاً اشتہارات پر یہ چیز بار بار دکھانا کہ ہم غریبوں کی بہت مدد کررہے ہیں۔ ایسی کمپنیاں اکثر جھوٹا پروپیگنڈا کرکے صدقہ خیرات اینٹھ رہے ہوتے ہیں۔ ایسے بھکاریوں کو بھی نہیں دینا چاہئے۔
صدقہ دینے کے لئے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں میں غور وخوض کریں۔اگر سب کو بقدر ضرورت پہنچا دیا ہے تو پھردوسرے مرحلہ میںاردگرد محلہ میں لوگوں کے حال پر غور فرمائیں۔ مسجد میں بہ تکلف کسی سے پوچھ لیں کہ محلہ میں غریب شخص کون ہے؟ کریانہ والی دوکان سے پوچھ لیں کہ کون مستحق ہے جس نے قرض پر اناج یا ضروریات لی ہوئی ہیں؟ یا پھر محلہ میں کوئی بھی خستہ حال گھر دیکھ لیں جہاں پر آپکو محسوس ہو رہا ہوکہ کوئی مدد کا مستحق ہوگا۔
اگر محلہ کو بھی آپ نے دیکھ لیا، کوئی نہیں ملا تو پھر اپنے اردگرد اُن لوگوں کو دیکھیں جو مجبور ہیں مثلاً ریڑھی والے، ضعیف العمر مزدور، کمزور اور مجبور ملازمین، معذور اور ناقابل افراد، متاثرین آفات وغیرہ کو ڈھونڈیں۔
یاد رکھیں!ایسے لوگوں کو ڈھونڈنے میں اگر کوئی مشقت ہوتی ہے یا وقت لگتا ہے تو اس وقت کے ہر ہر لمحہ پر عبادت کا ثواب لکھا جائے گا۔ کیونکہ صرف نماز پڑھنا ہی ثواب نہیں ہوتا بلکہ جب نماز کے لئے آپ تیار ی کرتے ہیںمثلاً ارادہ کرنا، وضوکرنا، مسجد کی طرف جانا، نماز کا انتظار کرنا تو ان سب لوازمات پر بھی ثواب کا وعدہ ہے۔ اسی طرح صدقہ دینے میں بھی جو جتن ہونگے سب پر ثواب لکھا جائےگا۔
اسکے علاوہ کچھ ایسے مصارف جن کو نظر انداز کیا جاتا ہےاول یہ کہ مسافر کی مدد کریں اگرچہوہ کتنا ہی امیر کیوں نہ ہو، مقروض کی مدد کریں اگرچہوہ پہلے بہت امیر رہا ہو، مجبور انسان کی مدد کریں اگرچہ اُسکا برا وقت اُسکی غلطیوں کی وجہ سے آیا ہواور پیسے دے کر مظلوم کی جان چھڑوائیں اگرچہ اُس معاملہ سے آپکا کوئی تعلق نہ ہواور اسی طرح کوئی بہت مالدار شخص کی بھی مددکا مستحق ہوجاتا ہے اگر وہ کسی مصیبت میں پھنس گیا ہوا ہو۔ اس طرح کی نیکیاں بھی کرتے رہنا چاہئے۔ اور ایک فلسفہ یہ یاد رکھیں !!!۔
صدقہ خیرات صرف غریبوں کے لئے نہیں ہے بلکہ ضرورتمندوں کے لئے ہے۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more