.نماز میں طبعی سُستیبھی ہوجاتی ہے(104)
اعمال صالحہ میں مشقت ہمیشہ رہتی ہے کیونکہ وہ اعمال نفس کی خواہش کے خلاف ہوتے ہیں۔ نفس ان میں منازعت ضرور کرتاہےخواہ قلیل ہو یا کثیر ہو۔ اس لئے مخالفت نفس کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے، یہی مجاہدہ کی حقیقت ہے۔ اور یہاں سے بعض واعظین کی غلطی معلوم ہوگئی کہ “واذا قاموا الی الصلوۃ قاموا کسالی” والی آیت
( جب وہ منافقین نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو بہت ہی کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں)
کو مسلمانوں کے حق میں پڑھ دیتے ہیں۔ اور یہ کہہ دیتے ہیں کہ جو کسل کرے وہ منافق ہے۔ حالانکہ یہ بڑی غلطی ہے۔ حقیقت مسئلہ کی یہ ہے کہ کسل کی دوصورتیں ہیں۔
پہلی یہ کہ ہے کہ عمل میں مشقت کا سامنا ہو مگر عقیدہ میں ضعف یا شک نہ ہو تو پھر یہ کسل وہ منافقین والا نہیں ہوگابلکہ یہ کسل طبعی ہوگا۔ اور طبعی کسل مخلصین کو بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اعمال صالحہ فی الواقع نفس پر گراں ہوتے ہیں۔
جبکہ دوسرا کسل اعتقادی ہے جس میں کسی شخص کو نماز کی فرضیت اور خداورسول پر ایمان ہی نہیں ہے، محض اپنی مصلحت کی وجہ سے نماز پڑھ رہا ہے۔ تو ظاہر ہے کہ وہ دل سے نما زنہیں پڑھےگا۔ بلکہ بیگار سی ٹالے گا اور کسل کے ساتھ نماز ادا کرےگا۔ یہ کسل منافقین کی علامت ہے اور خدا نہ کرے کہ یہ کسی مسلمان میں ہو۔
تحریر ماخوذ از(بصائر حکیم الامت)
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

