امام ابو مسہر پر شاہی عتاب
عباسی دور خلافت میں ’’خلق قرآن‘‘ کا فتنہ اتنا زیادہ بڑھا کہ اکثر علماء اس کی زد میں آ گئے۔۔۔۔۔ انہیں طرح طرح کی اذیتیں اورسزائیں برداشت کرنی پڑیں۔۔۔۔۔ بہت سے قید کئے گئے اور بہت سے قتل کر دئیے گئے لیکن اہل حق نے اس کو اللہ کا کلام ہی بتایا۔۔۔۔۔
جب خلیفہ مامون رشید رقہ میں تھا تو بغداد کے نائب اسحاق بن ابراہیم نے ایسے لوگوں کو جو خلق قرآن کے عقیدے کے منکر تھے خلیفہ کے پاس بھیجا۔۔۔۔۔ ان لوگوں کے ساتھ حضرت امام ابو مسہر کو بھی پیروں میں بیڑیاں پہنا کر مامون کے پاس رقہ بھیجا گیا۔۔۔۔۔ خلیفہ نے ان سے پوچھا کہ خلق قرآن کے متعلق ان کا عقیدہ کیا ہے؟ انہوں نے انتہائی بیباکی سے جواب دیا ’’ھو کلام اللہ غیر مخلوق‘‘ یعنی وہ اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں۔۔۔۔۔ مامون یہ سن کر بہت غصہ ہوا اور جلاد کو حکم دیا ’’کوڑا اور تلوار لائو پہلے ان کے کوڑے لگائو پھر قتل کر دو۔۔۔۔۔ جب جلاد کوڑا اور تلوار لینے گیا تو ایک مرتبہ پھر مامون نے ان سے پوچھا ’’اب بتائو تمہارا عقیدہ کیا ہے؟‘‘ امام ابو مسہر نے فرمایا ’’اگر میں قتل سے بچنے کے لئے یہ تسلیم کر لوں کہ قرآن مخلوق ہے تو یہ میرے لئے جائز ہے اور اگر میں اس کو مخلوق تسلیم کر لوں تو بھی حقیقت یہ ہی رہے گی کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔۔۔۔۔ اس لئے میں دل سے اس کو کبھی مخلوق تسلیم نہیں کر سکتا‘‘۔۔۔۔۔
مامون نے انکی تعذیب کے بعد انہیں عمر قید کا حکم سنایا اور ۲۱۸ھ میں انہیں رقہ سے بغداد لا کر جیل کی کوٹھڑی میں ڈال دیا لیکن اس مرد حق گو کی زبان قرآن کے کلام اللہ ہونے کا ہی اعلان کرتی رہی۔۔۔۔۔(طبقات ابن سعد )
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

