اکابر کا تقویٰ

اکابر کا تقویٰ

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا رفیع الدین صاحبؒ ایک مرتبہ دہلی چندہ کرنے کیلئے گئے۔۔۔۔ وہاں سے دارالعلوم کے لئے تین سو روپے ملے۔۔۔۔ واپس آرہے تھے کہ راستے میں جیب کٹ گئی جب دارالعلوم پہنچے تو کہیں سے قرض وغیرہ کرکے یہ رقم دارالعلوم میں جمع کرائی۔۔۔۔ لوگوں نے کہا کہ حضرت! شرعاً آپ پر ضمان نہیں، اس لئے کہ آپ تو امین تھے۔۔۔۔ آپ نے فرمایا ’’لیکن میرا اس پر دل مطمئن نہیں ہوتا‘‘۔۔۔۔ اس وقت دارالعلوم دیوبند کے سرپرست حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ تھے، کسی نے ان کو خط لکھ کر یہ صورتحال بتلائی۔۔۔۔ حضرت گنگوہیؒ نے بذریعہ خط مولانا رفیع الدین سے فرمایا کہ شرعی طور پر آپ کے ذمہ ضمان نہیں ہے، اس لئے آپ اس بارے میں فکر نہ کریں۔۔۔۔ جب یہ خط مولانا رفیع الدین صاحب کے پاس پہنچا تو فرمایا کہ مولانا گنگوہی کا سارا فتویٰ میرے ہی لئے رہ گیا تھا۔۔۔۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ وہ دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ اگر ان کے ساتھ یہ معاملہ پیش آتا تو وہ کیا کرتے؟ یہ تھا ان کے تقوے کا عالم۔۔۔۔
دوسرا واقعہ:ایک دفعہ مولانا رفیع الدین صاحب اپنی گائے چَرا رہے تھے۔۔۔۔ اچانک دفتر کا کوئی کام یاد آیا تو گائے چراتے چراتے دارالعلوم کے احاطے میں باندھ دی اور خود دفتر میں چلے گئے۔۔۔۔ ایک صاحب نے دیکھا تو خوب شور و غل کیا کہ دارالعلوم دیو بند مہتمم صاحب کی گائے کا اصطبل بن گیا۔۔۔۔ حضرت باہر آئے، پوچھا کیا شور ہے۔۔۔۔ بتایا گیا کہ یہ فلاں صاحب شور کر رہے ہیں۔۔۔۔ فرمایا ٹھیک کہہ رہے ہیں۔۔۔۔ مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔۔۔۔ مدرسہ میری ذاتی جائیداد نہیں ہے۔۔۔۔ اُسے بلا کر کہا ماشاء اللہ تم نے ٹھیک کہا لو یہ گائے تم ہی لے جاؤ، وہ بھی اللہ کا بندہ ایسا تھا کہ گائے لے کر چلتا بنا۔۔۔۔
تیسرا واقعہ:دارالعلوم دیوبند کے پہلے طالبعلم حضرت شیخ الہند کا حال یہ تھا کہ انہیں دارالعلوم دیوبند سے صرف دس روپے تنخواہ ملتی تھی، مجلس شوری میں یہ طے کیا گیا کہ حضرت بہت پرانے بزرگ ہیں، ان کی تنخواہ میں اضافہ ہونا چاہئے چنانچہ تنخواہ دس روپے سے بڑھا کر پندرہ روپے کر دی گئی۔۔۔۔ حضرت کو اطلاع ملی تو آپ نے مجلس شوریٰ کو سخت خط لکھا کہ آپ کو کیا حق پہنچتا ہے کہ آپ میری تنخواہ بڑھا دیں۔۔۔۔ اب تو میں بوڑھا ہوگیا ہوں اور میرے اندر اب وہ قوت نہیں رہی جو پہلے تھی لہٰذا تنخواہ بڑھانے کا کوئی جواز نہیں، بلکہ میری درخواست ہے کہ میری تنخواہ کم کر دی جائے۔۔۔۔(خطبات عارفی)

اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

ایک گنہگار کو توبہ کی توفیق

ایک گنہگار کو توبہ کی توفیق ایک واقعہ سنئے! سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک نوجوان کو گناہ کی عادت تھی۔ لوگوں نے بات موسیٰ علیہ السلام تک پہنچائی، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کو بلا کر سمجھایا۔ وہ پھر بھی مرتکب ہو گیا، پھر سمجھایا، پھر مرتکب ہو گیا۔ حضرت...

read more

خواب ہدایت کا ذریعہ بنا

خواب ہدایت کا ذریعہ بنا ہم ایک دفعہ رشیا گئے ، ماسکو میں ایک نوجوان ملا، اس سے بات ہوئی تو اس نے کہا کہ کلمہ پڑھایئے، ہم نے کلمہ پڑھا دیا اور وہ مسلمان بن گیا۔ اس نے کہا کہ میں بائیس گھنٹے کی مسافت سے آیا ہوں، ہمارا ایک کلب ہے ’’ پریذیڈنٹ کلب‘‘ جس میں پینتالیس مرد...

read more

ایک گنہگار کو توبہ کی توفیق

ایک گنہگار کو توبہ کی توفیق ایک واقعہ سنئے! سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک نوجوان کو گناہ کی عادت تھی۔ لوگوں نے بات موسیٰ علیہ السلام تک پہنچائی، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کو بلا کر سمجھایا۔ وہ پھر بھی مرتکب ہو گیا، پھر سمجھایا، پھر مرتکب ہو گیا۔ حضرت...

read more