شیخ بو علی قلندر رحمہ اللہ کی نظر میں بادشاہ کی حیثیت
حضرت شیخ بو علی قلندر رحمۃ اللہ علیہ (۶۰۵ھ۱۲۰۹ء ۷۲۴ھ ۱۳۲۴ء) نے خلجی خاندان کی عظمت و جلال کا زمانہ پایا تھا ۔۔۔۔۔ لیکن سلطان علاء الدین خلجی جیسے بادشاہ کے دبدبہ کا ان پر کوئی اثر نہ تھا۔۔۔۔۔ اکثر بادشاہ سلطنت کے گھمنڈ میں یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ اللہ کی قدرت کے سامنے کم مایہ اورمعذور ہیں وہ طاقت کے زعم میں راہ راست سے ہٹ جاتے ہیں لیکن اللہ کے نیک بندے‘ اولیاء اللہ اور بزرگان دین اپنی حق گوئی اور بیباکی سے ہمیشہ ان کو ان کی حیثیت کا اندازہ کراتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔
ایک مرتبہ دہلی کے سلطان علاء الدین خلجی نے حضرت شیخ بوعلی قلندرؒ کے پاس حضرت امیر خسرو کے ہاتھ کچھ نذر بھیجی۔۔۔۔۔ حضرت بو علی قلندرؒ نذر قبول نہیں کرتے تھے لیکن چونکہ بادشاہ نے یہ نذر قبول کرنے کے لئے حضرت نظام الدین دہلویؒ سے سفارش بھی کرائی تھی اس لئے انہوں نے اس کو قبول کر کے فقراء میں تقسیم کر ادیا ۔۔۔۔۔ پھر بادشاہ کو ایک خط لکھا جس میں بادشاہ کو فوطہ دار کے عنوان سے یاد کیا۔۔۔۔۔ جو کہ بادشاہ کا ایک ادنیٰ ملازم ہوتا ہے۔۔۔۔۔ آپ نے لکھا:’’اے علاء الدین ! فوطہ دار دہلی! اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ نیکی سے پیش آ‘ اس کو تاکید جان‘‘۔۔۔۔۔
جب یہ خط سلطان علاء الدین کے دربار میں پڑھا گیا تو کچھ امراء کو بہت ناگوار ہوا کہ بادشاہ کو فوطہ دار لکھ کر اس کی توہین کی گئی ہے۔۔۔۔۔ انہوں نے بادشاہ کو حضرت بو علی قلندرؒ کے خلاف بھڑکانا چاہا کہ وہ ان کو ایسی توہین کی سزا دے لیکن بادشاہ شیخ کا معتقد تھا اس نے کہا ’’غنیمت ہے کہ اس ذرئہ بے قدر کو فوطہ دار لکھا ہے۔۔۔۔۔ ایک مرتبہ تو شحنہ دہلی تحریر فرمایا تھا۔۔۔۔۔ اب فوطہ دار جو فرمایا تو میں شکر ادا کرتا ہوں۔۔۔۔۔ (بزم صوفیہ بحوالہ مراۃ الکونین)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

