بیٹے کے قاتل کو پناہ
ایک نیک دل شخص نے اپنے اکلوتے بیٹے کو ایک سو اشرفیاں دے کر بسلسلہ تجارت سفر پر روانہ کیا، قضائے کار پہلی ہی منزل میں ایک ڈاکو نے اسے قتل کرکے تمام مال لوٹ لیا، چند راہرؤوں نے ہر چند کہ قاتل کا تعاقب کیا لیکن وہ بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوگیا، اور رات کی تاریکی سے فائدہ اٹھا کر وہ مقتول کے گاؤں میں اس کے باپ ہی کے گھر پہنچ گیا اور تمام واردات قتل وغارت سنا کر اس سے چند روز کے لیے پناہ مانگی، تاکہ خطرے کا وقت گزر جائے اور اسے خدمت کے طور پر نصف مال کا لالچ بھی دے دیا۔۔۔۔
نیک دل باپ نے تھیلی اور مقدار سے صحیح اندازہ کر لیا کہ میرا ہی بیٹا قتل کیا گیا ہے اور یہ مال بھی میرا دیا ہوا ہے، مقتول کے باپ نے تین روز تک اس قاتل کی نہایت خاطر تواضع کی، چوتھے روز اس نے بہتی آنکھوں کے ساتھ عرض کیا کہ جس نوجوان کو تم نے قتل کیا ہے وہ میرا ہی اکلوتا بیٹا تھا۔۔۔۔ بہتر ہے کہ تم اب یہاں سے چلے جاؤ کیوں کہ خطرے کا وقت گزر چکا ہے۔۔۔۔
لیکن اب مجھے یہ خطرہ ہے کہ کہیں شفقت پدری وفطرت انسانی سے مجبور ہو کر کسی وقت میرے جذبات انتقام جوش میں آجائیں اور میں مغلوب ہو کر تمہیں قتل کر ڈالوں اور صبر کے ثواب سے محروم رہ جاؤں۔۔۔۔
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

