تلاوت قرآن کا ادب
تلاوت قرآن کا ادب
امام ابو یوسف رحمہ اللہ‘ امام ابو حنیفہؒ قدس سرہ کے مایہ ناز شاگردوں میں سے تھے انہیں فقہ‘ قضا اور افتاء میں رسوخ اور مثالی ملکہ حاصل تھا۔۔۔۔۔
امام ابو حنیفہؒ کے درس کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ حفظ قرآن کے بغیر اپنے درس میں کسی کو شریک ہونے کی اجازت نہیں دیتے تھے امام ابو یوسفؒ بھی حافظ قرآن تھے‘ قرآن کا ادب و احترام بھی انہوں نے استاد سے سیکھا تھا ایک بار کہیں جا رہے تھے‘ راستہ میں دو آدمی خرید و فروخت کرنے میں جھگڑا کر رہے تھے ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا کہ میری اور تمہاری مثال تو قرآن کی اس آیت کے مطابق ہے۔۔۔۔۔
ان ھٰذا اخی لہ‘ تسع و تسعون نعجۃ ولی نعجۃ واحدۃ فقال اکفلنیھا
’’یہ میرا بھائی ہے جس کے پاس ۹۹ دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے یہ کہتا ہے کہ یہ ایک بھی مجھے دے دو‘‘۔۔۔۔۔
امام ابو یوسفؒ نے یہ سنا تو ان پر غصہ اور افسوس سے ایک عجیب کیفیت طاری ہو گئی قریب تھا کہ بے ہوش ہو جائیں جب ذرایہ کیفیت دور ہوئی تو اس شخص سے بڑے درشت لہجہ میں کہا۔۔۔۔۔
’’تو اللہ سے ذرا بھی نہیں ڈرتا‘ کلام الٰہی کو تونے معمولی بات چیت بنا لیا ہے‘ قرآن کے پڑھنے والے کو چاہئیے کہ وہ اس کو نہایت خشوع و خضوع اور خوف و ہیبت کے ساتھ پڑھے ایسا نہ ہو کہ وہ ناراضگی کا سبب بن جائے‘ میں تجھ میں یہ کیفیت بالکل نہیں پاتا کیا تیری عقل جاتی رہی ہے کہ تونے کلام الٰہی کو لہو و لعب بنا لیا ہے‘‘۔۔۔۔۔(تحفۂ حفاظ)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

