حضرت اسماء اور ان کی والدہ کا واقعہ
حضرت اسماءؓ فرماتی ہیں: کہ ایک مرتبہ میری والدہ میرے پاس آئیں میں مسلمان ہو چکی تھی اور میری والدہ ابھی مسلمان نہیں ہوئی تھیں۔۔۔۔ اس وقت وہ کافر ہی تھیں ٗ میرے پاس آکر انہوں نے مجھ سے کچھ مانگا۔۔۔۔ میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی۔۔۔۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری والدہ آئی ہوئی ہیں اوران کی خواہش ہے کہ میں مال سے ان کی خدمت کروں۔۔۔۔ (اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں کہ میں ان کو کچھ دوں یا نہ دوں۔۔۔۔ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ہاں تم ان کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔۔۔۔ اگر تمہارے پاس کچھ ہے توان کو دے دو۔۔۔۔ اور ان کی خدمت کرو ٗ دوستو اس سے معلوم ہوا کہ صلہ رحمی اور خدمت گزاری میں کوتاہی نہ کرے اگرچہ ماں باپ مشرک ہی کیوں نہ ہوں۔۔۔۔ اور جب میرے دوستوں کا فرماں باپ کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے تو جن کے ماں باپ مسلمان ہیں ان کے لئے کتنا ضروری ہے کہ وہ ماں باپ کے ساتھ ایسا سلوک کریں جس سے وہ خوش رہیں ۔۔۔۔ تو اس کے لئے تو بہت زیادہ ضروری ہے لیکن آج کی دنیا ہر معاملہ میں الٹی جارہی ہے۔۔۔۔
دوستو! اب تو باقاعدہ اس کی تربیت دی جارہی ہے کہ ماں باپ کی فرمانبرداری ٗ ان کا ادب احترام اوران کی عظمت اولاد کے دلوں سے نکالی جائے ٗ اور یہ کہا جاتا ہے کہ ماں باپ بھی انسان ہیں اور ہم بھی انسان ہیں ٗ ہم میں اور ان میں کیا فرق ہے اس لئے ہم پر ان کا کوئی حق نہیں ٗ یہ اس طرح کی باتیں اس وقت ہوتی ہیں جب انسان دین سے دور ہو جاتا ہے ۔۔۔۔ اللہ اور اللہ کے رسول کی اطاعت کا جذبہ کمزور پڑ جاتا ہے اور آخرت کی فکر ختم ہو جاتی ہے۔۔۔۔ تو اس وقت اس قسم کی باتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس سے ہماری حفاظت فرمائے۔۔۔۔ (آمین)(انمول موتی جلد۶)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

