روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری کا واقعہ
سید احمد رفاعیؒ مشہور بزرگ اکابر صوفیہ میں ہیں۔۔۔۔ انکا قصہ مشہور ہے کہ جب ۵۵۵ھ میں حج سے فارغ ہوکر زیارت کیلئے حاضر ہوئے اور قبر اطہر کے مقابل کھڑے ہوئے تو یہ دو شعر پڑھے۔۔۔۔
فی حالۃ البعد روحی کنت ارسلہا
تقبل الارض عنی وھی نائبتی
وھذہ دولۃ الاشباح قد حضرت
فامد دیمینک کے تحظی بہا شفتی
ترجمہ۔۔۔۔ ’’دوری کی حالت میں میں اپنی روح کو خدمت اقدس بھیجا کرتا تھا وہ میری نائب بن کر آستانہ مبارک چومتی تھی۔۔۔۔ اب جسموں کی حاضری کی باری آئی ہے اپنا دست مبارک عطا کیجئے تاکہ میرے ہونٹ اس کو چومیں‘‘۔۔۔۔
اس پر قبر شریف سے دست مبارک باہر نکلا اور انہوں نے اس کو چوما (الحاوی للسیوطی)
کہا جاتاہے کہ اس وقت تقریباً نوے ہزار کا مجمع مسجد نبوی شریف میں تھا۔۔۔۔ جنہوں نے اس واقعہ کو دیکھا اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک کی زیارت کی جن میں حضرت محبوب سبحانی قطب ربانی شیخ عبدالقادر جیلانی نور اللہ مرقد کا نام نامی بھی ذکر کیا جاتا ہے۔۔۔۔
ہمارے حضرت حاجی محمد شریف صاحب رحمۃ اللہ علیہ (خلیفہ حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ ) فرمایا کرتے تھے اسکے بعد حضرت رفاعی رحمہ اللہ مسجد نبوی کے دروازے کے سامنے لیٹ گئے اورلوگوں سے کہا مجھ پر پائوں رکھ کر گزرو یہ عمل آپ نے تواضع و انکساری کیلئے کیا اس پر حضرت حاجی صاحب سے کسی نے پوچھا حضرت پھر کسی نے پائوں رکھا؟ حضرت نے اپنے خاص انداز میں فرمایا وہ مر نہ جاتا جو حضرت سیدپر پائوں رکھتا۔۔۔۔ (سرمایہ عشاق)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

