سچے جھوٹے کی پہچان
صاحب قلیوبی بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام کے زمانہ میں محاکمہ اور فیصلہ کرنا آگ کے واسطے تھا پس جو جو شخص حق پر ہوتا وہ اپنا ہاتھ آگ میں داخل کرتا۔۔۔۔۔ تو آگ اس کو نہ جلاتی تھی۔۔۔۔۔ اور جو شخص ناحق پر ہوتا وہ اپنا ہاتھ آگ میں داخل کرتا تو اس کو جلا دیتی تھی۔۔۔۔۔ اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عہد میں لاٹھی سے فیصلہ ہوتا تھا وہ صاحب حق اور راستباز کے واسطے ٹھہری رہتی تھی اور جھوٹے مدعی کو مارتی تھی اور حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانہ میں فیصلہ والی ہوا تھی۔۔۔۔۔ پس وہ سچے کے واسطے ٹھہری رہتی تھی اور جھوٹے کو زمین سے اوپر اٹھا لیتی تھی اور اس کو زمین پر دے مارتی تھی ۔۔۔۔۔ حضرت ذوالقرنین کے زمانہ میں فیصلہ کرنا پانی کے واسطے تھا جب سچا اس پر بیٹھتا تھا تو وہ جم جاتا تھا اور جب جھوٹا بیٹھتا تو وہ پگھل جاتا تھا۔۔۔۔۔ حضرت دائود علیہ السلام کے عہد میں فیصلہ لٹکی ہوئی زنجیر کے ساتھ تھا۔۔۔۔۔ سچے کا ہاتھ اس پر پہنچتا تھا جھوٹے کا نہیں لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں فیصلہ فریقین کے واسطے اقرار یا گواہ قائم کرنے کے ساتھ تھا۔۔۔۔۔ (یعنی مدعا علیہ دعویٰ کا اقرار کرے یا مدعی دعوے پر گواہ لائے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ دشواری نہیں چاہتا ہے اور امام ترمذیؒ سے روایت ہے کہ بیشک یسر جنت کا ایک نام ہے اس لئے کہ اس میں تمام آسانیاں ہیں اور عسر دوزخ کا ایک نام ہے۔۔۔۔۔ اس لئے کہ اس میں تمام عسر (دشواری) ہیں۔۔۔۔۔ اور اس کے علاوہ ان کی تفسیر میں اور اقوال بھی ہیں۔۔۔۔۔
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

