بادشاہی جہان کے غم کا نام ہے
ایک بادشاہ کی زندگی کی مدت ختم ہو گئی۔۔۔۔۔ وہ کوئی وارث نہیں رکھتا تھا۔۔۔۔۔ اس نے وصیت کی کہ صبح پہلا شخص جو شہر کے دروازے سے داخل ہو شاہی تاج اس کے سر پر رکھ دو اور سلطنت اس کے حوالہ کر دو۔۔۔۔۔ اتفاقاً سب سے پہلا شخص جو داخل ہوا ایک فقیر تھا جو تمام عمر ایک ایک لقمہ جمع کرتا تھا اور پیوند پر پیوند لگاتا تھا۔۔۔۔۔ سلطنت کے اراکین اور دربار کے امراء نے بادشاہ کی وصیت پوری کی اور قلعوں اور خزانوں کی کنجیاں اس کے سپرد کیں۔۔۔۔۔ اس نے چند دنوں بادشاہت کی۔۔۔۔۔ یہاں تک کہ سلطنت کے بعض امیروں نے اس کی فرمانبرداری سے منہ پھیر لیا اور سلاطین ہر جانب سے لڑنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور مقابلے کے لئے لشکر آراستہ کئے۔۔۔۔۔ مختصر یہ کہ فوج اور رعایا بھی باغی ہو گئی اور اس کے شہروں کا کچھ حصہ اس کے قبضہ تصرف سے نکل گیا۔۔۔۔۔ فقیر اس حالت سے رنجیدہ دل تھا۔۔۔۔۔ اتنے میں اس کا ایک پرانا دوست جو فقیری کے زمانے میں اس کا ساتھی تھا سفر سے واپس آیا اور اس کو ایسے مرتبہ پر دیکھا ۔۔۔۔۔ کہا خدائے بزرگ و برتر کا احسان ہے کہ تیرے بلند نصیب نے تیری مدد کی۔۔۔۔۔ اور اقبال اور زمانے نے رہبری کی۔۔۔۔۔ کہ تیرا پھول کانٹے سے اور کانٹا پائوں سے نکل گیا۔۔۔۔۔ بے شک سختی کے ساتھ آسانی ہے۔۔۔۔۔
کہا : اے عزیز ! تو مجھے تعزیت (کے الفاظ) کہہ یہ مبارک بادی کا مقام نہیں ہے جب تم نے دیکھا تھا مجھے ایک روٹی کا غم تھا اور اب ایک جہاں کا غم ہے۔۔۔۔۔ (گلستان سعدی)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

