وعدے کی دو قسمیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بعض واعظین کہہ دیا کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے وعدۂ رزق فرمایا ہے:
وما من دابۃ فی الارض الا علی اللّٰہ رزقھا
تو پھر لوگ پریشان کیوں ہوتے ہیں ۔ معلوم ہوتا ہے کہ تمہارا اس آیت پر ایمان نہیں ہے۔ یاد رکھو ! یہ الزام بھی محض غلط ہے کہ اس آیت پر مسلمانوں کا ایمان نہیں ہے۔ ضرور سب کا ایمان ہے اور باوجود ایمان ہونے کے پریشانی بھی اس کے ساتھ جمع ہو سکتی ہے کیونکہ وعدے دو قسم کے ہیں ، ایک مبہم اور ایک معین (مقرر)۔ اللہ تعالیٰ نے مبہم وعدہ فرمایا ہے کہ رزق ملے گا لیکن یہ نہیں فرمایا کہ کب ملے گا اور کہاں سے ملے گا اور کس طریق سے ملے گا اور کتنا ملے گا تو یہ پریشانی بوجہ ابہام (صاف بات نہ ہونے کے سبب ) ہے اور ساتھ ہی اس وعدے پر پورا یقین ہے کہ وقت ِ مقرر پر ضرور ملے گا ۔ بعض واعظین اسی الزام کے مؤکد کرنے کے لیے مثال دیا کرتے ہیں کہ اگر کوئی دوست دعوت کرے تو اطمینان ہوجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے وعدے پر اطمینان نہیں۔ یہ بھی غلط ہے اور خواہ مخواہ مسلمانوں کو کافر بنانا ہے ۔ واللہ العظیم اگر حق تعالیٰ کے کلام میں معین وعدہ ہوتا تو ہرگز ہرگز کسی کو پریشانی نہیں ہوتی ۔ اگر دعوت میں مبہم کہہ دیا جائے اور وقت نہ معین کیا جائے تو وہاں بھی اطمینان نہ ہوگا۔(دو قسمیں، صفحہ ۱۹۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات مختلف تعلیمات، اصطلاحات اور دیگر احکامات کی دو تقسیموں کو بیان کرنے کے لئے ہیں تاکہ وضاحت کے ساتھ دین شریعت کو سمجھا جا سکے ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ (بدعت کی حقیقت)۔
ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ (اسلامی شادی)۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں