بدعت کی ایک پہچان اور اس کی صحیح حقیقت
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ایک پہچان بدعت کی بتلائے دیتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ جو بات قرآن ، حدیث، اجماع، قیاس چاروں میں سے کسی ایک سے بھی ثابت نہ ہو اور اس کو دین سمجھ کر کیا جائے وہ بدعت ہے۔ اس پہچان کے بعد دیکھ لیجئے کہ ہمارے بھائیوں کے جو اعمال ہیں مثلاً عرس کرانا، فاتحہ دلانا، تخصیص اور تعیین کو ضروری سمجھ کر ایصالِ ثواب کرنا وغیرہ۔ ایسے جتنے اعمال ہیں کسی اصل سے ثابت نہیں ہیں اور ان کو دین سمجھ کر کیا جاتا ہے یا نہیں اور اگرچہ خواص کا عقیدہ ان مسائل میں خراب نہیں لیکن یہ فقہ حنفیہ کا مسئلہ ہے کہ خواص کے جس مستحسن امر سے جبکہ وہ مطلوب عندالشرع نہ ہو اور عوام میں خرابی پھیلے تو خواص کو چاہیے کہ اس امر کو ترک کردیں ۔ ہاں اگر وہ امر مطلوب عند الشرع ہو اور اس میں کچھ منکرات مل گئے ہوں تو منکرات کے مٹانے کی کوشش کریں گے اور اس امر کو نہیں چھڑوائیں گے مثلاً اگر جنازہ کے ساتھ منکرات بھی ہوں تو مشایعت ِ جنازہ کو ترک نہ کریں گے کیونکہ مشایعت جنازہ کی مطلوب عند الشرع ہے۔(بدعت کی حقیقت اور اس کے احکام و مسائل، صفحہ ۴۲)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات بدعت کی حقیقت سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

