دوسری شادی کے جواز میں مرد و عورت دونوں کی مصلحت ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ہر ملک میں مرد کی بہ نسبت عورتوں کے قویٰ بڑھاپے سے جلدی متأثر ہوتے ہیں ۔ پس جہاں مرد کے قویٰ بالکل محفوظ ہوں جیسا کہ اکثر حالات میں ہوتے ہیں اور عورت بوڑھی ہوچکی ہو ، دوسری عورت سے نکاح کرنا بعض حالات میں مرد کے لیے ایسا ہی ضروری ہوگا جیسا کہ پہلے کسی وقت پہلی عورت سے نکاح کرنا ضروری تھا۔ جو قانون تعدد ازواج (کئی بیویوں کے کرنے) سے روکتا ہے، وہ مردوں کو جن کے قویٰ خوش قسمتی سے بڑھاپے تک محفوظ رہیں ،(گویا) یہ راہ بتاتا ہے کہ وہ ان قویٰ کے تقاضے کو زنا کے ذریعہ پورا کریں۔قدرت نے عورت کو وہ سامان دیئے ہیں جو مرد کے لیے باعث ِ کشش ہیں اور مرد عورت کے تعلقات میں ان اسباب کی موجودگی ایک نہایت ضروری امر ہے اور صرف اسی صورت میں نکاح بابرکت ہو سکتا ہے کہ عورت میں ایسے سامانِ کشش موجود ہوں اور اگر عورت میں ایسے سامان نہ ہوں یا کسی طرح سے جاتے رہیں تو مرد کا عورت سے وہ تعلق نہیں ہوسکتا ۔ ایسی صورت میں اگر خاوند کو دوسری شادی کی اجازت نہ دی جائے تو یا تو وہ کوشش کرے گا کہ کسی طرح اس عورت سے نجات حاصل کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہوا تو بدکاری میں مبتلا ہوگا اور ناجائز تعلق پیدا کرے گا ، کیونکہ جب عورت کی رفاقت سے اسے وہ خوشی حاصل نہ ہوسکے جس کے حاصل ہونے کا تقاضا انسانی فطرت کرتی ہے تو مجبوراً اس خوشی کے حاصل کرنے کے لیے وہ اور ذریعہ (یعنی زناکے اسباب) تلاش کرے گا۔(صفحہ ۳۷۲،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں