مہر کی ادائیگی میں بجائے روپیہ کے مکان وغیرہ دینا
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ایک کوتاہی شوہر کی طرف سے یہ ہوتی ہے کہ اپنی رائے سے بیوی کو کوئی چیز خواہ زیور کی قسم سے ہویا سامان اور کپڑے کی سے قسم یا مکان اور زمین بیوی کو دے دیتے ہیںاور اس کے نام کر کے خود نیت کرتے ہیںکہ مہر دے چکا اور مہر ادا کر دیا۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ مہر کے بدلہ میں یہ چیزیں دینا بیع (خرید و فروخت) ہے اور بیع میں دونوں جانب سے بیع ہے اور بیع میں دونوں جانب سے رضامندی شرط ہے ۔ پس اگر ان چیزوں کا مہر میں دینا منظورہے تو بیوی سے صریح الفاظ سے پہلے پوچھناچاہیے کہ ہم تمہارے مہر میں یہ چیزیں دیتے ہیں، تم رضامند ہو؟ پھر اگر وہ رضامند ہو تو جائز ہے۔(صفحہ ۲۱۰،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں