بچپن میں شادی کر دینے کی خرابیاں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ایک کوتاہی بعض لوگوں میں یہ ہے کہ بہت تھوڑی عمر میں شادی کر دیتے ہیں ، جس وقت ان متناکحین (لڑکا لڑکی) کو کچھ تمیز بھی نہیں ہوتی کہ نکاح کیا چیز ہے ، اور اس کے کیا حقوق ہوتے ہیں ، اس میں بہت سی خرابیاں ہوتی ہیں۔ بعض اوقات لڑکا نالائق نکلتا ہے جس کو منکوحہ سیانی ہو کر یا لڑکی کے اولیاء پسند نہیں کرتے۔ اب فکر ہوتی ہے تفریق کی ، کوئی مسئلہ پوچھتا ہے ، کوئی بے مسئلہ پوچھے ہی دوسری جگہ نکاح کر دیتا ہے ۔ اور لڑکا ہے کہ براہِ سرکشی نہ اس کے حقوق ادا کرتا ہے ، نہ اس کو طلاق دیتا ہے ، غرض ایک بلا اور لاعلاج مصیبت ہوگئی۔ بعض جگہ کم سنی میں نکاح کرنے سے یہ ہوا کہ جوان ہونے کے بعد وہ لڑکی اس لڑکے کو پسند نہیں ، وہ اپنے لیے کہیں اور تلاش کر لیتاہے ، اور اس کی نہ خبر گیری کرتا ہے، نہ طلاق دیتا ہے اور عذر کر دیتا ہے کہ مجھ کو خبر ہی نہیں کہ میرا نکاح کب ہوا؟ جنہوں نے نکاح کیا وہ ذمہ دار ہیں اور طلاق دینے کو عرفاً عار سمجھتا ہے۔ بعض اوقات دونوں بچپن میں ایک جگہ کھیلتے اور لڑتے ہیں جس کا اثر بعض جگہ یہ ہوتا ہے کہ آپس میں نفرت اور بغض پیدا ہو جاتا ہے اور چونکہ شروع ہی سے دونوں ساتھ رہے ہیں اس لیے شوہر کو کوئی خاص میلان کیفیت ِ شوقیہ کے ساتھ نہیں ہوتا جیسا کہ بالغ ہونے کے بعد نئی بیوی کے ملنے سے ہوتا ہے اور اس کا ثمرہ بھی ہر طرح برا ہی ہے ۔ کیا ان خرابیوں سے بچنے کی کوشش کرنا ضروری نہیں؟(صفحہ ۱۷۶،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

