خفیہ نکاح کرنے کے مفاسد
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
(۱) اس میںایک بڑی خرابی یہ ہے کہ اگر یہ طریقہ رائج ہوجائے تو بہت سے مرد عورت زنا میں مبتلا ہونے کے بعد جب حمل یا کسی کو اطلاع ہوجانے سے رسوائی ہوتے دیکھیں گے تو بہت آسانی سے خفیہ نکاح کے دعوے کی آڑ لے لیا کریں گے۔
(۲) ایک خرابی یہ ہے کہ بعض عوام کو خود بھی معلوم نہیں کہ نکاح صحیح ہونے کے لیے شہادت کا ادنیٰ درجہ کیا ہے ؟ جب وہ کسی خفیہ نکاح کو سنیں گے اور خفیہ ہونے کے سبب ان کو گواہوں کا عدد معلوم نہ ہوگا تو تعجب نہیں کہ اس کا مطلب نکاح بغیر شہود(گواہوں کے بغیر) یعنی شہادت کے شرط نہ ہونے کا اعتقاد کر لیں، اور کسی موقع پر عمل بھی کر لیں تو اس میں اعتقادی و عملی دونوں خرابیاں جمع ہو گئیں۔

(۳) ایک خرابی یہ ہے کہ خفیہ نکاح کے دعوے کے ذریعہ کسی ایسی عورت پر ظلم ہوسکتا ہے جس سے یہ نکاح کی خواہش رکھتا ہو اور وہ اس کو قبول نہ کرتی ہو ۔ پس کسی وقت اگر اس کو شیطان گمراہ کرے تو دو مردہ شخصوں کا نام لے کر دعویٰ کر سکتا ہے کہ ان کے سامنے خفیہ نکاح ہو گیا تھا اور اس دعوے کے بعد دو چار مددگاروں کی اعانت سے اس پر زیادتی کرے اور عام لوگ اس شبہ میں خاموش رہیں کہ نکاح والی عورت پر قبضہ کا حق ہے ، ہم کیوں تعرض کریں۔
(۴) ایک خرابی یہ ہے کہ منکوحہ(جس کا نکاح ہو چکا ہو) عورت کی نسبت یہی دعویٰ اس طرح ہوسکتا ہے کہ دوسرے شخص کے علانیہ نکاح کے قبل کی تاریخ میں ہمارے عزیز کا خفیہ نکاح ہوچکا تھا ۔
تعجب نہیں کہ انہی مفاسد کے انسداد کے لیے شریعت نے اعلانِ نکاح کا حکم فرمایا۔
(صفحہ ۱۶۹،اسلامی شادی)

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں