نکاح سے قبل لڑکے اور لڑکی کی رائے اور رضامندی معلوم کرنا بھی ضروری ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ اکثر مواقع میں متناکحین(نکاح کرنے والے لڑکا و لڑکی) کی مرضی حاصل نہیں کی جاتی ۔ تعجب ہے کہ نکاح جو کہ عمر بھر کے لیے دو شخصوں کا تعلق ہے ، جس کے ساتھ ہزاروں معاملات وابستہ ہیںاور وہ (تعلق تو) ہو کسی اور کا اور رائے ہو دوسرے کی، گو ان دونوں کے مصالح کے خلاف ہو اور گو وہ اپنی ناخوشی بھی ظاہر کرتے ہوں مگر ان سے ذرا بھی نہ پوچھا جائے اور زبردستی نکاح کردیا جائے۔بعض دفعہ عین وقت تک متناکحین(لڑکا ، لڑکی) یا ان میں سے ایک برابر انکار کرتا ہے مگر اس کو جبر کر کے خاموش کرا دیا جاتا ہے اور عمر بھر کی مصیبت میں اس کو جوت دیا جاتا ہے، کیا یہ عقل و نقل کے خلاف نہیں ہے ؟ اور کیا اس میں ہزاروں خرابیوں کا مشاہدہ نہیں کیا جاتا؟ کیسا ظلم و ستم ہے کہ بعض مہمل مصلحتوں کو پیش نظر رکھ کر ان کے خیال کی پرواہ نہیں کی جاتی اور ان کو گھونٹ داب کر اس بلا میں پھنسا دیا جاتا ہے۔(صفحہ ۱۵۷،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

