بیوہ انکار کرے تب بھی شفقت اور خیر خواہی کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا نکاح کر دیا جائے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا تھا ، وہ راضی نہیں ہوتی ۔ مجھ کو اس میں بھی کلام ہے کہ جو طریقہ پوچھنے کا ہوتا ہے کیا اسی طرح پوچھا تھا؟ یا چلتی ہوئی بات کہہ کر الزام اتار دیا؟ پوچھنے پر جو بیوہ انکار کرتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتی ہے کہ اگر میں ایک دم سے راضی ہوجاؤں گی تو خاندان کے لوگ یہی کہیں گے کہ یہ منتظر ہی بیٹھی تھی ، خاوند کو ترس رہی تھی ، اس میں بدنامی ہوگی ۔ اس خوف سے وہ ظاہراً (دکھلانے کے لیے) انکار کر دیتی ہے۔ہونا یہ چاہیے کہ اس کو اچھی طرح مصلحتیں بتلاؤ ، اس کے وسوسے رفع کرو ، شفقت اور اہتمام سے گفتگو کرو ، نکاح کے فوائد اور نہ ہونے کے نقصانات بتلاؤ ، اگر اس پر بھی وہ راضی نہ ہو تو تم معذور ہو۔(صفحہ ۹۰،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

