بغیر بیوی کے گھر کا نظام و انتظام درست نہیں رہ سکتا
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ تجربہ ہے کہ بغیر بیوی کے گھر کا انتظام درست نہیں ہو سکتا ۔ بس مرد کا کام تو اتنا ہے کہ یہ مادہ جمع کر دیتا ہے ، پھر ہیئت عورتوں ہی سے بنتی ہے۔ میں نے بعض رؤساء کو دیکھا ہے کہ مال و دولت ان کے پاس بہت کچھ تھا مگر بیوی نہ تھی تو ان کے گھر کا کچھ بھی ڈھنگ نہ تھا۔ لاکھ باورچی رکھو، نوکر رکھو وہ راحت کہاں جو بیوی سے ہوتی ہے ۔ باورچی تو تنخواہ کا ملازم ہے ، ذرا ایک دن تم نے کوئی سخت بات اس سے کہہ دی اور وہ ہاتھ جھاڑ کر الگ ہوا ، پھر مصیبت کا سامنا ہے ۔ روٹی اپنے ہاتھ سے پکاؤ ، چولھا جھونکو، برتن دھوؤ اور بیوی سے یہ کب ہوسکتا ہے کہ مرد کو اپنے ہاتھ سے پکانے دے۔ مگر تجربہ ہے کہ اگر بیوی کے سامنے بھی نوکروں سے کام لیا جائے اور بغیر بیوی کے بھی ان سے کام لیا جائے تو دونوں صورتوں میں زمین و آسمان کا فرق ہوگا ۔ گھر کی مالک کے سامنے مامائیں اور نوکرانیاں زیادہ چوری نہیں کر سکتیں اور اس کے بغیر تو گھر کا پٹرہ ہوجاتا ہے۔ البتہ اگر کوئی مرد گھر کا کام خود بھی جانتا ہو تو اس سے تو نوکر ذرا دبتے ہیں گو عورت جیسا انتظام پھر بھی نہیں ہوتا۔(صفحہ ۷۵،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

