نفس، دیندار کو دینی رنگ سے مارتا ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ہر وقت آدمی کو اپنے نفس کی دیکھ بھال اور نگرانی میں لگا رہنا چاہیے ۔ یہ نفس کم بخت ہر رنگ میں مارتا ہے ، حتیٰ کہ دیندار کو دنیا میں دین کا رنگ دکھا کر مبتلا کردیتا ہے ۔ خیر جو کچھ بھی ہو ، جس وجہ سے بھی ہو ، سخت ضرورت ہے نگرانی کی ، کسی کو بھی بے فکر نہ ہونا چاہیے۔ اس پر تفریعاً ایک حکایت بیان فرمائی کہ حضرت شاہ عبدالقادر صاحب ؒ کو ایک غریب آدمی نے ایک دھیلا بطور ہدیہ پیش کیا۔ حضرت شاہ صاحب ؒ نے یہ عذر کیا کہ تم غریب آدمی ہو ، تم سے کیا لیں گے۔ وہ بیچارا خاموش ہوگیا مگر حق تعالیٰ کو یہ بات ناپسند ہوئی۔ حضرت شاہ صاحب ؒ کے فتوحات بند ہوگئے ، فکر ہوئی غور کیا دعا کی ۔ قلب پر وارد ہوا کہ اس دھیلے کے لوٹانے سے ایسا ہوا ، اس شخص سے وہ دھیلا مانگو، چنانچہ مانگا جب فتوحات کا دروازہ کھلا۔ بعض لوگ فخر کرتے ہیں کہ معاصی پر بھی ہماری نسبت ِ باطنی باقی رہتی ہے ، وہ آنکھیں کھولیں کہ کیسی بات پر عتاب ہوگیاجس میں معصیت کا شبہ بھی نہیں ہوسکتالیکن واقع میں عتاب کی بات ضرور ہوگی۔ شاید یہ وجہ ہو کہ اصل سبب رد کا نفس کا ترفع ہو جس کا عنوان نفس نے مہدی کی مصلحت تراش لیا ہو۔ اس لیے کہتا ہوں کہ نفس کی نگرانی کی سخت ضرورت ہے۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۳۵۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

