اپنے شیخ کی طرف دوسروں کو ترغیب دینے کا طریقہ
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ طالب کو مطلوب نہیں بنانا چاہیے ، اس سے بجائے نفع کے نقصان ہے ۔ امر دین میں ایک درجہ تک استغناء چاہیے ؎
ہر کہ خواہد گو بیا و ہر چہ خواہد گو برو
داروگیر و حاجب و درباں دریں درگاہ نیست
(ترجمہ: جو چاہے اس کو کہو آجائے، جو چاہے اس کو کہہ دو چلا جائے، اس دربار میں روک ٹوک اور ڈیوڑھی بان اور دربان نہیں ہے)
ہاں دین کی ترغیب عموماً دے اور کسی خاص شیخ کا نام نہ لے بلکہ متعدد بزرگوں کا نام بتلاوے کہ جہاں قلب رجوع ہو۔ اگر اپنے شیخ ہی کی ترغیب دینا ہے تو اس کا یہ طریقہ ہے کہ خود اپنی حالت کو درست کرے اور اپنے آپ کو نمونہ بنا دے ۔ پھر لوگ خود ہی پوچھیں گے کہ بھائی تم کو کس نے گڑھا ہے (بنایا ہے) ، کس شخص کا یہ اثر ہے ۔ جب کوئی شخص خود ہی دریافت کرے تب اپنے شیخ کا پتہ بتلا دیوے ۔ باقی ازخود ترغیب دینا استخواں فروشی ہے۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۳۳۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

