بیعت اس وقت اچھی ہوتی ہے جب پیر سے خوب محبت ہوجائے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بیعت میں جلدی اچھی نہیں ، جب خوب محبت ہوجاوے پیر سے اس وقت بیعت ہونا زیادہ نافع ہے۔ اس کی ایک مثال ہے اور ہے تو فحش مگر بیان کئے دیتا ہوں ۔ ایک تو ہے نکاح کرنے کے بعد بیوی پر عاشق ہونا کہ ماں باپ نے نکاح کر دیا اور اس کے بعد محبت ہو جاتی ہے ، اور ایک ہے عاشق ہو کر نکاح کرنا، دونوں صورتوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے ۔ جیسی قدر دوسری صورت میں ہوتی ہے پہلی صورت میں عشر عشیربھی نہیں کیونکہ دوسری صورت میں مدتوں پیچھے پھر کر تکالیف اٹھا کر نکاح ہوگا تو وہ شخص جیسی بیوی کی قدر کرے گا پہلی صورت والا نہیں کرسکتا۔ اسی طرح بیعت بھی ہے کہ ایک وہ شخص ہو کہ آتے ہی بیعت ہوجاوے اور ایک وہ کہ عاشق ہو کر بیعت ہو ، پوری قدر اس کو ہوگی بیعت کی۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۲۳۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

