بیعت کی حقیقت
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ سلف کے زمانہ میں بیعت کے وقت مصافحہ تھا ۔ بعد میں بعض خلفاء کے زمانہ سے مشائخ نے بیعت کے وقت مصافحہ ترک کردیا تھا کیونکہ خلفاء بھی مصافحہ سے بیعت لیتے تھے ، اس لیے اس میں بغاوت کا شبہ ہوتا تھا ۔ اس واسطے اس زمانہ میں بیعت کا ذکر کتابوں میں اس طرح آتا ہے صحب فلان فلاناً اور بایع فلان فلاناً نہیں آتا۔ بیعت کی حقیقت مرید کی طرف سے التزامِ طاعت اور شیخ کی طرف سے التزامِ تعلیم ہے ۔ ہاتھ پر ہاتھ رکھنے میں کیا رکھا ہے ، اگر کسی کو ایسا ہی شوق ہو تو یوں کرے کہ اعمال میں طاعت کرنا شروع کردے اور جو بات دریافت طلب ہو وہ دریافت کرتا رہے اور پھر کبھی ملاقات کا اتفاق ہو تو مصافحہ کرلے۔ بس سب باتیں جمع ہوگئیں ، یعنی مصافحہ اور تعلیم اور رسمی بیعت۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۲۲۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

