طالب کو مطلوب اور مطلوب کو طالب بنانا
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگوں کو یہ مرض ہوتا ہے کہ دوسروں کو ترغیب دیتے ہیں کہ فلاں بزرگ سے بیعت و تلقین کا تعلق پیدا کرلو ، مجھ کو اس سے بے حد نفرت ہے ۔ اس میں شبہ ہوتا ہے کہ شاید ان بزرگ نے اس کام کے لیے آدمی چھوڑ رکھے ہیں کہ بہکا بہکا کر لاؤ ، اس لیے مجھ کو تو اس سے بڑی ہی غیرت آتی ہے اور علاوہ غیرتِ طبعی کے عقلاً بھی مضر ہے اور اس سے زیادہ کیا مضرت ہوگی کہ طالب کو مطلوب اور مطلوب کو طالب بنایا جاتا ہے۔
نیز فرمایا کہ ایک خیر خواہ صاحب کو اس کا بہت شوق ہے ، وہ شب و روز اس ہی فکر میں رہتے ہیں کہ ساری دنیا کا تعلق یہاں ہو جائے ۔ نیت تو بری نہیں مگر طریقہ کار برا ہے ۔ میں نے ان سے کہا کہ جس مقصود کے لیے آپ ایسا کرتے ہیں ، اس کا ایک بہت اچھا طریقہ ہے ۔وہ یہ کہ میں پانچ چھ نام بتلائے دیتا ہوں، طالب کو بجائے کسی ایک معیّن (شخص) کے متعدد نام بتلا دیئے جائیں ، پھر اس کا جس طرف رجحان ہو ۔ یہ طریق زیادہ بہتر اور نافع ہے ، اس میں کوئی مفسدہ بھی نہیں۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۱۸۹)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

