اعمال کا اصل نفع آخرت میں نصیب ہوگا
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ انسان کو کام میں لگنا چاہیے ، اس کی ضرورت نہیں کہ نفع کا ہونا بھی اس کو معلوم ہو۔ اسی کی ایسی مثال ہے کہ بچہ کم سن ہے اور باپ اس کی طرف سے بنک میں روپیہ جمع کردے تو وہ بچہ مالک ہوجاوے گا مگر مالک ہونے کے لیے اس کا معلوم ہونا شرط نہیں ۔ جب آمدنی تقسیم ہونے لگے گی اس وقت معلوم ہوجاوے گا ۔ یہاں تو کام میں لگے رہو ، نفع برابر واقع ہورہا ہے ، وہاں دیکھو گے اور تم یہاں ہی نفع کو معلوم کرنا چاہتے ہو تو کیا دنیا کے نفع کے واسطے کام کر رہے ہو جو دنیا میں نفع کے طالب ہو۔ جہاںکے لیے کام کر رہے ہو وہاں اس کا نفع دیکھنا ، ان شاء اللہ تعالیٰ خزانہ بھرپور ملے گا۔ یہاں کے نفع کے متلاشی تو کفار ہوتے ہیں جن کو آخرت میں کوئی امید نہیں ، ان کی مطلوبہ اور محبوبہ محض دنیا ہی ہے ان کو آخرت میں کچھ نہ ملے گا ۔ اسی لئے کفار کی کوشش دنیا کے لیے ہے اور آخرت کے لیے محض معطل اور مومن اس کے برعکس۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۱۵۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

