کھانا کھانے کی مبارک 10 سنتیں
بسلسلہ سنت والی زندگی (یعنی اپنی زندگی کو سنت کے مطابق بنائیں)۔
۔ سنت 1: کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا
کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا سنت ہے، اس سے نہ صرف صفائی حاصل ہوتی ہے بلکہ کھانے میں برکت بھی ہوتی ہے۔ خاص طور پر آج کے دور میں جب جراثیم بہت عام ہیں، تو اس سنت کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح الفاظ میں اس کی تاکید فرمائی ہے۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
عَنْ سَلْمَانَ الفَارِسِيِّ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ: بَرَكَةُ الطَّعَامِ الوُضُوءُ بَعْدَهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ:۔
بَرَكَةُ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ قَبْلَهُ وَالْوُضُوءُ بَعْدَهُ.۔
رواه الترمذي، كتاب الأطعمة، باب ما جاء في الوضوء قبل الطعام وبعده، برقم (1846)، 4/272.
✅ صحیح، قال الألباني في صحيح سنن الترمذي (1846)، 2/166.
۔ سنت 2: کھانے سے پہلے “بِسْمِ اللّٰہ” کہنا
کھانے کی شروعات “بِسْمِ اللّٰہ” سے کرنا برکت کا ذریعہ ہے اور شیطان کو دور رکھتا ہے۔ اگر بھول جائیں تو کھانے کے دوران “بِسْمِ اللّٰہِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ” کہنا چاہیے۔ یہ سنت بچوں کو بھی سکھانی چاہیے تاکہ وہ بھی برکت والے طریقے سے کھائیں۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
يَا غُلَامُ، سَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ بِيَمِينِكَ، وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ۔
رواه البخاري، كتاب الأطعمة، باب التسمية على الطعام والأكل باليمين، برقم (5376)، 7/88.
۔ سنت 3: دائیں ہاتھ سے کھانا
نبی کریم ﷺ نے دائیں ہاتھ سے کھانے کا حکم دیا اور بائیں ہاتھ سے کھانے کو شیطان کی پیروی قرار دیا۔ دایاں ہاتھ صفائی، ادب اور شرافت کی علامت ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کو ہمیشہ دائیں ہاتھ سے کھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
۔105 – (2020) حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، وزهير بن حرب، وابن أبي عمر ، (واللفظ لابن نمير)، قالوا: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن أبي بكر بن عبيد الله بن عبد الله بن عمر عن جده ابن عمر : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « إذا أكل أحدكم فليأكل بيمينه، وإذا شرب فليشرب بيمينه، فإن الشيطان يأكل بشماله ويشرب بشماله .»۔
۔«صحيح مسلم» (6/ 109 ط التركية):۔
۔ سنت 4: اپنے قریب سے کھانا
نبی کریم ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ کھانے میں اپنے سامنے سے کھائیں، نہ کہ دوسروں کی طرف ہاتھ بڑھائیں۔ یہ طریقہ نہ صرف ادب و تہذیب سکھاتا ہے بلکہ صفائی اور بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہے۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
كُلْ مِمَّا يَلِيكَ۔
رواه البخاري، كتاب الأطعمة، باب التسمية على الطعام والأكل باليمين، برقم (5376)، 7/88.۔
۔ سنت 5: کھانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کرنا
کھانے کے بعد “الْـحَمْدُ لِلّٰہِ” کہنا ایک عظیم سنت ہے۔ اس سے دل میں شکرگزاری پیدا ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی مزید نعمتوں کا دروازہ کھلتا ہے۔ شکر ادا کرنا عبادت کی ایک قسم ہے۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
إِنَّ اللّٰهَ لَيَرْضَى عَنِ الْعَبْدِ أَنْ يَأْكُلَ الْأَكْلَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا، أَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا۔
رواه مسلم، كتاب الزهد والرقائق، باب التحدث بنعمة الله، برقم (2734)، 4/2095.۔
۔ سنت 6: تین انگلیوں سے کھانا۔
نبی کریم ﷺ تین انگلیوں (انگوٹھا، شہادت، درمیانی) سے کھاتے تھے۔ یہ سنت کھانے کے انداز میں سادگی اور وقار کو ظاہر کرتی ہے۔ اس طریقے سے کھانے سے اعتدال رہتا ہے اور فضول خرچی سے بچاؤ ہوتا ہے۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
۔2076 – أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ بِثَلَاثِ أَصَابِعَ، وَلَا يَمْسَحُ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا»۔ إسناده صحيح
۔«مسند الدارمي – ت حسين أسد» (2/ 1293):۔
۔ سنت 7: بیٹھ کر کھانا۔
نبی کریم ﷺ نے کھانے پینے میں عاجزی اختیار فرمائی، اور ہمیشہ زمین پر بیٹھ کر کھایا۔ یہ سنت آج بھی عاجزی، وقار اور سنت کی پیروی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ کرسی پر بیٹھ کر کھانے کی اجازت ہے، لیکن زمین پر بیٹھ کرکھانے میں خاص برکت ہے۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
۔19543 – أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ احْتَفَزَ، وَقَالَ: «آكُلُ كَمَا يَأْكُلُ الْعَبْدُ، وَأَجْلِسُ كَمَا يَجْلِسُ الْعَبْدُ، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ»۔
۔«الجامع – معمر بن راشد» (10/ 415):۔
۔ سنت 8: انگلیاں چاٹنا۔
نبی ﷺ کھانے کے بعد اپنی انگلیاں چاٹ لیتے تھے۔ اس میں شکرگزاری بھی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی حصہ میں سب سے زیادہ برکت ہو۔ لہٰذا کھانے کو ضائع نہ کریں بلکہ مکمل استعمال کریں۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
۔5456 – حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا.»۔
۔«صحيح البخاري» (7/ 82 ط السلطانية):۔
۔ سنت 9: مشترکہ کھانے کا ادب۔
جب کئی لوگ ایک برتن میں کھائیں تو ہر شخص کو اپنے سامنے سے کھانا چاہیے، دوسرے کی طرف ہاتھ نہ بڑھائے۔ اس سے تہذیب، لحاظ، اور اسلامی تربیت کا مظاہرہ ہوتا ہے۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
۔«5063 – حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَبِي نُعَيْمٍ قَالَ: أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم بِطَعَامٍ، وَمَعَهُ رَبِيبُهُ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فقال:۔
۔(سمِّ الله، وكل مما يليك).۔
۔«صحيح البخاري» (5/ 2056 ت البغا):۔
۔ سنت 10: کھانے کے بعد برتن صاف کرنا
نبی کریم ﷺ نے برتن کے ذرے ذرے کو استعمال کرنے کا حکم دیا۔ کیونکہ کسی حصہ میں برکت ہو سکتی ہے، جو ضائع ہو جائے۔ اس عمل سے شکرگزاری اور رزق کی قدر دانی کا اظہار ہوتا ہے۔
۔📜 حدیث مبارکہ:۔
۔1803 – حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الخَلَّالُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ، وَقَالَ: «إِذَا مَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا، وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلِتَ الصَّحْفَةَ»، وَقَالَ: «إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِكُمُ البَرَكَةُ»: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ۔
۔«سنن الترمذي» (4/ 259 ت شاكر):۔
سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M
