عہدہ ۔۔۔ ایک امانت ہے (90)۔

عہدہ ۔۔۔ ایک امانت ہے (90)۔

کمپنی میں وہ گاڑی کا ڈرائیور تھا ۔ آج گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا۔ گرمی کی شدت اور عین دوپہر کے وقت وہ اپنے افسر کے کمرے میں داخل ہوا اور اُس کو بتایا کہ گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا ہے۔ نیا ٹائر لینے کے لئے منظوری دے دیں تاکہ کمپنی کی گاڑی فوراً ٹھیک ہوسکے۔ پالیسی یہ تھی کہ پہلے پرانا ٹائر جمع کرواؤ پھر نئے ٹائر کا مرحلہ شروع ہوگا۔ مگر افسر سمجھ گیا تھا کہ اس وقت مجبوری ہے۔ شدید گرمی کے عالم میں ٹائر والے کے پاس جانا اور پھر پرانا ٹائر لے کر آنا تقریباً ناممکن ہے اور اُسکو اس بات کا بھی علم تھا کہ یہ کمپنی کا وفادار مخلص بندہ ہے اگر منظوری دے دی تو بھی یہ بعد میں پرانا پہیہ جمع کروادے گا۔اس صورتحال میں بجائے اس امر کے کہ وہ مہربانی اور احسان کرتا اور اپنے ماتحت مزدور کے لئے آسانی پیدا کرتا۔ اُس نے فوراً ہی فرمائش داغ دی کہ پورے آفس کے لئے ایک بوتل ڈیڑھ لیٹر والی لے کر آؤ اور نئے ٹائر کی منظوری لے جاؤ۔ وہ شخص بھی سمجھدار تھا کہ فوراً جا کر بوتل لے آیا۔ اے سی میں بیٹھے ہوئے افسران نے بوتل پی اور نئے ٹائر کی منظوری دے دی۔
میں نے جب یہ منظر دیکھا تو دل خون کے آنسو رونے لگا کہ وہ افسران جن کی تنخواہ لاکھوں میں ہوگی وہ ایک معمولی ڈرائیور( جس کی تنخواہ تیس ہزار کے لگ بھگ ہوگی)اُس سے رشوت طلب کررہے ہیںاوراُسکی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھار ہے ہیں اور اپنے عہدہ کا غلط استعمال کررہے ہیں۔
یہ ایک پرائیویٹ کمپنی کا حال ہے اور سچ پوچھئے تو ہر جگہ پر یہی حال ہے کہ مزدور اور نچلے طبقے کو حقیر اور ذلیل سمجھا جاتا ہے۔ ہمیشہ اُسکی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اُٹھا کر اُس سے بھتہ خوری، رشوت کا مطالبہ اور ناجائز کام لئے جاتے ہیں جو اُسکی مزدوری میں شامل بھی نہیں ہوتے۔ پہلے تو ہم سرکاری دفتروں کا سنتے تھے کہ وہاں پر ایسے کارنامے سرانجام دئیے جاتے ہیں مگر جب آنکھیں بیدار ہوئیں اور دنیا کو دیکھا تو چار سویہی نظر آیا کہ ہر کرسی پر بیٹھا ہوا شخص اپنے عہدہ کا غلط استعمال کررہا ہے اور مجبور کی مجبوری سے خوب فائدہ اٹھا رہا ہے۔
دوستو! اگر آپ بھی اس غلطی میں مبتلا ہیں تو آج ہی اس غلط روش کو چھوڑدیں۔ یاد رکھیں کہ جو بھی عہدہ آپکو اس دنیا میں دیا جاتا ہے وہ آپکے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے امانت ہے اور اس امانت کا تقاضا یہ ہے کہ ماتحتوں کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں، اُنکے کاموں میں ہاتھ بٹایا جائے اور جہاں کہیں کوئی مشکل ہو اُسکو حل کیا جائےنہ یہ کہ اپنی مشکلات بھی اُنکے اوپر ڈال دو، اُنکے اچھے بھلے آسان کاموں کو مشکل کردو اور اُنکی تنخواہ سے زیادہ اُن پر بوجھ ڈالو۔
ایسا کرنے والے لوگ قیامت کے دن سخت پکڑ میں ہوں گے کیونکہ ہر وہ شخص جس کے ماتحت میں کچھ لوگ ہوتے ہیں تو اُس شخص کا قیامت کے دن سخت سوال ہوگاخاص طور پر اپنی رعیت کے ساتھ سلوک کے بارہ میں۔ اس لئے احتیاط کریں اور سوچ سمجھ کر اپنے عہدہ کا استعمال کریں!!!۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو تکبر سے بچائے۔آمین۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more