استخارہ کیا تھا۔۔۔ اور کیا ہوگیا ہے!!! (86)۔
امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(مفہوم یہ ہے) جب تم کو کسی کام میں تردد
(Confusion)
ہوجائے یعنی سمجھ میں نہ آتا ہوکہ کس طرح کرنا بہتر ہوگا مثلاً کسی سفر کے متعلق تردد ہو، کاروبار میں دو صورتوں میں تردد ہوجائے کہ اسمیں نفع ہوگا یا نقصان یا کسی بھی صورت میں ہوتو دو رکعت نفل پڑھ کر یہ دُعا پڑھو:۔
اللَّهُمَّ إِنِّي اَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَ اَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَاَسْاَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلا اَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلا اَعْلَمُ، وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ۔اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ هَذَا الاَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ اَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي، وَيَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ هَذَا الاَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ اَمْرِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي، وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ اَرْضِنِي
اس دعا میں ھذا الامر کی جگہ پر اپنا کام دل میں تصور کرلے تو یہ استخارہ مکملہوجائےگا۔
لیکن استخارہ سے متعلق چند حقائق جان لیجئے :۔
۔۱)اس سے چور کا پتہ نہیں لگایا جاتا اور نہ چوری شدہ مال کو برآمد کرنے کیلئےخواب دیکھا جاتاہے ۔
۔۲) بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ بزرگ خواب میں آکر بتائیں گے کہ فلاں کام کرو،یہ بھی ضروری نہیں ۔
۔۳) شادی کا استخارہ بھی وہی ہے جو کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے اسکے علاوہ عدد ملانا یا علم نجوم کے ذریعے حساب لگانے کا استخارہ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ بعض عامل اپنی بات ثابت کرنے کیلئے اور اپنے غلط علوم کو صحیح ثابت کرنے کیلئے بھی استخارہ کا نام لیتے ہیں۔
۔۴) نیک کام کرنے کے لئے استخارہ نہیں ہوتا مثلاً یہ سوچ کر استخارہ کرے کہ میں حج پر جاؤں یا نہ جاؤں تو جائز نہ ہوگا البتہ اس بات کا استخارہ ہوسکتا ہے کہ کس دن حج پر جاؤں۔
۔۵) استخارہ خود ہی کرنا بہتر ہے ۔جسکو تردد ہوتا ہے اُسی کو استخارہ کا جواب سمجھ آئے گا۔ البتہ اگر کوئی شخص عربی نہ جانتا ہوتو وہ اردو میں ہی دُعا مانگ لے مگر سنت یہی ہے کہ خود ہی کرے۔
۔۶) استخارہ کا کاروبار اور اِسکے پیسے طے کرنا بھی صحیح نہیں ہے۔ نیز استخارہ کا فوری جواب دینے والے لوگوں سے ہوشیار رہیں۔ جن کو فون کیا جاتا ہے اور اُسی وقت وہ فون پر استخارہ کرکے جواب دے دیتے ہیں تو ایسے استخاروں کا اعتبار نہیں ہے ۔
۔۷) بعض اہم امور میں استخارہ کے ساتھ ساتھ مشورہ لینا بھی مسنون ہے ۔ اس چیز کو بھی ملحوظ رکھیں۔
۔۸) استخارہ کا مسنون طریقہ وہی ہے جو اوپر بیان ہوا ہے اسکے علاوہ ایسے طریقے کہ پرچی پر دو کام لکھ کر ایک اٹھا لینا، بکرا ذبح کر کے پھر استخارہ کرنا، رات کو دو بجے استخارہ کرنا یا اس طرح کی تمام باتوں کا استخارہ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
اس طرح کی بیسیوں باتیں غلط مشہور ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے اس مسنون، اہم اور پاکیزہ عمل کو بدعات کا سبب بنایا جارہا ہے۔
خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں !!!۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

