حج سے واپس آکر زمانہ حج کی تکلیفوں کو بیان کرکے گنہگار نہ بنئے
ارشاد فرمایا کہ ایک کوتاہی بعض لوگ یہ کرتے ہیں کہ حج سے آکر وہاں کی تکلیفوں کا حال بیان کرتے ہیں ، ایسی باتیں نہ کرنی چاہئیں۔ چاہے وہ واقعی کلفتیں ہوں اور اگر ان واقعی کلفتوں کو اضافہ کرکے بیان کیا جائے تو یہ اس سے بھی بدتر ہے ۔ وہاں کی تکلیفیں بیان کرنے کا انجام یہ ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ حج سے رک جاتے ہیں ، اس کا سارا وبال ان لوگوں پر ہوتا ہے جنہوں نے ان کو ڈرایا ہے ۔ یہ تو ظاہر ہے کہ وہاں ایسی تکلیفیں نہیں ہیں جن کا یقینی اثر ہلاکت ہو بلکہ جیسی تکلیفیں یہاں سفر میں پیش آتی ہیں ویسی ہی وہاں پیش آتی ہیں ۔ اگر آدمی احتیاط سے کام لے اور قافلہ سے علیحدہ نہ ہو تو ذرا بھی اندیشہ نہیں اور یوں کوئی خود ہی اپنی بے احتیاطی سے ہلاک ہونا چاہے تو اس کا یہاں بھی کوئی انتظام نہیں ہوسکتا۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۲۹۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

