ایسے حاجیوں کی حالت قابلِ افسوس ہے
ارشادفرمایا کہ ان لوگوں کی حالت زیادہ قابلِ حسرت (و قابلِ افسوس) ہے جو حج کو جاتے ہیں اور ریل یا جہاز میں بے ہودہ وساوس یا کاہلی سے نماز نہیں پڑھتے ، ایک عبادت ادا کرنے چلے اور پانچ فرض روزانہ برباد کئے۔ اگر (بحری) جہاز کی ضائع شدہ نمازیں شمار کی جائیں تو پندرہ دن کے سفر میں پانچ نماز روز کے حساب سے پچھتر نمازیں ہوتی ہیں ، اسی طرح واپسی میں اتنی ہی ہوئیں، کل ڈیڑھ سو نمازیں ہوئیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک فرض ادا کیا اور ڈیڑھ سو فرض برباد کئے۔ کیا ایسے شخص کے حج کو(حج) کہا جاسکتا ہے کہ خدا کا فرض سمجھ کر کیا گیا ہے۔ اگر یہ (فرض) تھا تو ڈیڑھ سو فرض بھی تو خدا ہی کے تھے ، ان کو ضائع کرنا کس دل سے گوارہ کیا۔ اور اگر کسی کا نفلی حج ہے اور اس سے کسی وجہ (شرعی عذر کے بغیر) نماز کا اہتمام نہ ہوسکے تو اس شخص کو اس حج نفلی کے لئے سفر کرنا ہی جائز نہیں ۔ وہ اپنے گھر میں رہ کر کام میںلگے۔(امدادالحجاج ،صفحہ۱۹۲)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

