سفر حج سے پہلے اصلاحِ نفس کی اور کسی اللہ والے سے
اصلاحی تعلق قائم کرنے کی ضرورت
ارشاد فرمایا کہ حج تو ضرور کرنا چاہئے مگر اس کے ساتھ اس کے آداب و شرائط کا پورا لحاظ کرنا چاہئے ورنہ جو شخص حج میں احتیاط نہیں کرتا اس کی ایسی مثال ہے جیسے بیمار بد پرہیزی کرتا ہے، مگر حج میں احتیاط ہونا اسی وقت ممکن ہے جب حج سے پہلے نفس کی اصلاح کرلی جائے ورنہ بالخصوص جھگڑے اور فساد کی تو ضرور ہی نوبت آجائے گی ۔ نیز نماز وغیرہ میں بھی ممکن ہے کہ سفر کی وجہ سے سستی ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ سفر کی تکالیف کی وجہ سے شوق اور محبت میں کمی ہوجائے اس لئے اس کی ضرورت ہے کہ حج سے پہلے اصلاحِ نفس کا اہتمام کیا جائے۔ مگر یہ سمجھ لو کہ نفس کی اصلاح خود اپنے آپ نہیں ہوسکتی ، اپنی عقل اور فہم اس کے لئے کافی نہیں ہوسکتی ۔ کسی مربی کامل (شیخ کامل) سے اس کا طریقہ پوچھو ، کسی کو اپنی عقل (وعلم) پر گھمنڈ نہ کرنا چاہئے۔ طریقِ اصلاح میں اس کے بغیر کامیابی نہیں ہوسکتی کہ اپنے آپ کو خاصانِ حق (یعنی اللہ والے بزرگ، شیخ کامل) کے سپرد کردو اور ان کا اتباع کرو ۔ الغرض حج سے پہلے ہی اپنے ملکاتِ رذیلہ (یعنی باطنی امراض مثلاََ بد نگاہی ، فضول گوئی، غیبت وغیرہ امراض) کو نکالو اور نفس کی اصلاح کرو۔ اب یہ سوال باقی رہا کہ اب تو حج کو جارہے ہیں ، اب حج سے پہلے مشکل ہے تو میرا مطلب یہ نہیں کہ آپ حج سے پہلے ہی کامل بن جاؤ کیونکہ کمال ایک دن یا ایک ہفتہ میں حاصل ہونا عادۃََ دشوار ہے ۔ میرا مقصود یہ ہے کہ اس وقت سے اس کی فکر میں تو لگ جائیے ، وہ بھی اثر میں اصلاح ہی کے مثل ہے۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۱۱۷)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

