تعمیر مکان اور شادی کا عذر حج نہ کرنے
کے لیے قابلِ قبول ہے یا نہیں
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگوں کو حج کی گنجائش ہوتی ہے لیکن تعمیر مکان یا شادی وغیرہ میں خرچ کرنے کو مقدم سمجھ کر حج سے اپنے آپ کو سبکدوش خیال کرتے ہیں ۔ اس کے متعلق یہ مسئلہ ہے کہ جس زمانہ میں عموماََ لوگ حج کو جاتے ہیں (مثلاََ ہمارے ملک میں شوال ، ذیقعدہ) اس سے قبل اگر کسی نے دوسرے کام میں رقم خرچ کردی تب تو حج فرض نہ ہوگا ، اور اگر سفر حج کا زمانہ آگیا تو حج فرض ہوگیا ، اور تعمیر مکان یا شادی وغیرہ امورِ غیر ضروریہ عند الشرع (یعنی شریعت میں جو امور غیر ضروری ہیں ان)میں خرچ کرنا جائز نہیں ، گو اس تعمیر وغیرہ کی حاجت ہو ۔ اگر خرچ کرے گا گنہگار ہوگا، اور حج ذمہ رہے گا۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۵۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

