بغیر سخت مجبوری کے دوسری شادی کرنے کا انجام
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بغیر سخت مجبوری کے دوسرا نکاح ہرگز نہ کرنا چاہیے اور مجبوری کا فیصلہ اپنے نفس سے نہ کرانا چاہیے بلکہ عقلاء کے مشورہ سے کرانا چاہیے۔ اور پختگی سن (یعنی عمر ڈھل جانے) کے بعد دوسرا نکاح کرنا پہلی منکوحہ کو بےفکر ہوجانے کے بعد اس کو فکر میں ڈالنا ہے اور جہالت تو اس(عورت) کا لازمی حال ہے، وہ اپنا رنگ لائے گا اور اس رنگ کے چھینٹے سے نہ ناکح ( نکاح کرنے والا مرد) بچے گا، نہ منکوحہ ثانیہ (دوسری بیوی) بچے گی، خواہ مخواہ غم کے دریا بلکہ خون کے دریا میں سب غوطے لگائیں گے۔ خصوصاً جب کہ مرد عالمِ دین اور متحمل بھی نہ ہو، علم نہ ہونے سے تو وہ عدل کے حدود کو نہ سمجھے گا اور تحمل نہ ہونے سے ان حدود کی حفاظت نہ کر سکے گا اس وجہ سے وہ ضرور ظلم میں مبتلا ہوگا، چنانچہ عموماً کئی بیویوں والے لوگ ظلم وستم کے معاصی میں مبتلا ہوتے ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

