علماء کو کسی خاص شخص کی اعانت کو دین کا موقوف علیہ نہ سمجھنا چاہیے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ میں سچ عرض کرتا ہوں کہ علماء کو استغناء برتنے کی ضرورت ہے، کسی کی خوشامد کی ضرورت نہیں۔ کوئی اس خیال میں نہ رہے کہ ہم ہاتھ کھینچ لیں گے تو یہ کام بند ہوجائے گا۔ *وان تتولوا يستبدل قوما غیرکم* (یعنی اگر تم منہ پھیر لوگے تو تمہاری جگہ دوسری قوم کو کھڑا کر دیں گے) ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ علماء کو احتیاج نہیں، ہاں اس احتیاج کے کسی کے سامنے لے جانے کی ضرورت نہیں۔ یہ کام دین کا ہے اور دین کے اللہ میاں کفیل ہیں۔ میں بدخلقی نہیں سکھاتا خلق ضروری ہیں، ہر شخص کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں مگر ان کے اموال پر نظر نہ رکھیں اور کسی خاص شخص کی اعانت کو دین کا موقوف علیہ نہ سمجھیں۔ البتہ ترغیب اور اظہارِ ضرورت کا مضائقہ نہیں، یہ طریقہ مسنون ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

