علماء و عوام کو غیر مقصود کے درپے ہونا مناسب نہیں
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ میں علماء سے بھی کہتا ہوں کہ آپ کی یہ تقریریں اور نکات و اسرار سب رکھے رہ جائیں گے اور سامعین سے بھی کہتا ہوں کہ یہ مواجید و اذواق اور معارف و حقائق بدون تعلق صادق کے بیکار ہیں۔ حضرات! نوکر کا فیشن کام نہیں آتا کہ وہ بنا ٹھنا رہے اور باتیں بنایا کرے بلکہ اس کی خدمت کام آتی ہے۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ حضرت جنید رحمہ اللہ کو کسی نے خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا۔ فرمایا کہ “ساری عبادتیں اور اسرار و نکات و اشارات غائب ہوگئے، ان سے کچھ کام نہ چلا، بس وہ چھوٹی چھوٹی چند رکعتیں کام آئیں جو آدھی رات میں پڑھ لیا کرتے تھے”۔ صاحبو ! بڑی چیز یہ ہے کہ انسان عمل اور مقصود کو لازم سمجھے، اگر مقصود کے ساتھ غیرمقصود بھی حاصل ہوجائے تو نور علی نور ہے ورنہ کچھ نفع نہیں اگر مقصود حاصل نہ ہوا۔ آج کل غضب یہ ہے کہ علماء و صوفیاء سب غیر مقصود کے درپے ہیں مقصود سے اکثر غافل ہیں بلکہ کوسوں دور ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

