ہر ذمہ دار کو اپنے ماتحت لوگوں کے اعمال کی نگہداشت کرنا چاہئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ ایک بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے دریافت کیا کہ میں جب معتبر اہل شخص کو کوئی عہدہ دیتا ہوں تو یہ کافی ہے کہ عہدہ دینے سے پہلے اس کی اہلیت، لیاقت، دیانت و امانت کی تحقیق کرلوں پھر میں سبکدوش ہوں یا مجھے عہدہ دینے کے بعد اس کے کام کی بھی تحقیق بھی کرنا چاہئے کہ جیسا میرا گمان تھا وہ ویسا ہی ثابت ہوا یا میرا گمان غلط نکلا۔ سب نے جواب دیا کہ عہدہ دینے سے پہلے پوری طرح تحقیق کرلینا کافی ہے، اس کے بعد آپ سبکدوش ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ جواب صحیح نہیں ہے بلکہ مجھے اس کے کام کی تحقیق کرنا چاہئے کہ جب میرا گمان تھا اس نے اس طرح کام کا حق ادا کیا یا میرا گمان اس کے متعلق غلط ثابت ہوا۔ بدون اس کے میں سبکدوش نہ ہوں گا۔ محققین صوفیہ کا بھی یہی خیال ہے کہ جس کو کوئی خدمت سپرد کی جائے اس کے اعمال کی بھی جانچ کرنا چاہئے کہ جو خدمت اس کے سپرد کی گئی ہے وہ اس کا اہل ثابت ہوا یا نہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

