جو حج نہ کرسکے کیا وہ ناقص رہے گا
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک شبہ (کا جواب ضروری) ہے، وہ یہ کہ جس کو حج کی استطاعت نہ ہو تو کیا وہ ناقص رہے گا اس لئے کہ اس کی طبیعت مسخر نہ ہوگی؟ اس کا جواب ایک تو یہ ہے کہ نماز روزہ میں بھی تقیدات (یعنی خاص پابندیاں) ہیں اس لئے ان سے طبیعت مسخر ہو جائے گی لیکن فرق اس قدر ہے کہ حج سے تسخیر کامل ہوتی ہے اور نماز روزہ سے اس قدر نہیں ہوتی گو رفتہ رفتہ بتدریج کمال حاصل ہوجائے لیکن حج سے دفعتاً (یکبارگی) ہوجاتی ہے، اس کی ایسی مثال ہے جیسے کسی لکڑی کو آہستہ آہستہ کاٹو تو مدت کے بعد وہ کٹ جائے گی اور ایک صورت یہ بھی ہے کہ دفعتاً کٹ جائے۔ پس نماز روزہ سے تو بتدریج طبیعت پر اثر ہوگا اور حج سے فوراً رنگ بدل جائےگا۔
دوسرا جواب یہ ہے کہ گو حج نہ کرے لیکن نیت بلکہ شوق تو ہر مؤمن کو حج کا ہوتا ہے اور حدیث شریف کا مفہوم ہے *نية المومن خير من عمله* (یعنی مؤمن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے) پس وہ بھی حج کرنے والے ہی کی مثل ہوگا۔ اور حج کے شوق اور دوسری عبادت کے شوق میں بھی فرق ہے، اس کا شوق سب سے بڑھ کر ہے چنانچہ دیکھ لو کہ ساری دنیا کے
مسلمان حج کے شوق میں مٹے ہوئے ہیں۔ اگر ذرا تذکرہ آجاتا ہے تو ہر مسلمان تمنا ظاہر کرتا ہے اور دعا کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم کو حج نصیب فرمائے۔ یہ تو ان کا حال ہے جن کو حج نصیب نہیں ہوا اور جو حج سے مشرف ہوچکے ہیں ان کا ایک مرتبہ بلکہ دس مرتبہ سے بھی جی نہیں بھرتا۔ جتنی مرتبہ بھی جاؤ گے جی نہ بھرے گا پھر دل چاہے گا کہ جائیں۔ پس ایسا شوق بھی اصل کا نائب ہوتا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

